Get Alerts

کچھ عملہ جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے میں ملوث ہے، چیئرمین نادرا کا اعتراف

چیئرمین نادرا نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کے اجرا میں ملوث نادرا ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 84 کے قریب عہدیداروں کو معطل کیا گیا ہے۔

کچھ عملہ جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے میں ملوث ہے، چیئرمین نادرا کا اعتراف

نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر نے سینیٹرز کو بتایا ہے کہ غیرملکیوں کو جعلی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ   نادرا کا کچھ عملہ اور بیرونی عناصر ملوث تھے۔

نادرا کے سربراہ نے سینیٹ کی کمیٹی برائے داخلہ کے ساتھ اہم میٹنگ میں جعلی شناختی کارڈز، شہریوں کے خاندانی ڈیٹا کی بلیک مارکیٹ میں دستیابی اور ایک ہی شناختی کارڈ پر متعدد سموں کے اجراء کے معاملے پر تفصیلی بات کی۔ یہ سب غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔ 

سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا۔جس میں نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، سپیشل سیکریٹری داخلہ ندیم محبوب، ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفی جمال قاضی، پاکستان کوسٹل گارڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، فیصل سلیم رحمٰن، شہادت اعوان، فیصل علی سبزواری، فوزیہ ارشد، دلاور خان، دانش کمار، دوست محمد خان، بہرامند خان تنگی، شیری رحمٰن اور کامل علی آغا نے شرکت کی۔

چیئرمین نادرا نے قانون سازوں کو بتایا کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے پر 84 اہلکاروں کو پہلے ہی معطل کیا جا چکا ہے اور ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ملازمین پرائیویسی کے معاملات سے نمٹنے کے قانون کی عدم موجودگی کی وجہ سے سزا سے بچ جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پروسیسنگ کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر غیرملکی شہری پاکستانی خاندانوں کی اسناد، حقیقتاً پاکستانی خاندان سے تعلق رکھنے والے شناختی کارڈ ہولڈر کی بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے دستاویزات تیار کرکے پاکستانی خاندانوں کا حصہ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔

دوسری جانب فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم سرکل اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے مل کر پشاور میں کوہاٹ روڈ پر موبائل فون کی فرنچائز پر چھاپہ مارا۔  جس میں 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

حکام کے مطابق ملزمان افغان پاسپورٹ کے لیے غیر مجاز سم کارڈز کے اجرا میں ملوث تھے۔

فرنچائز کو ایک افغان شخص کے زیر کنٹرول تھا اور ایکٹیو سمیں مبینہ طور پر افغان شہریوں کو 3 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی تھیں۔

قبل ازیں، پی ٹی اے نے غیرقانونی سموں کی فروخت سے متعلق معلومات کی بنیاد پر ایف آئی اے کو شکایت درج کرائی تھی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ چھاپے کے دوران سکین شدہ پاسپورٹ ڈیٹا پر مشتمل 5 لیپ ٹاپ اور 8 موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے۔  چھاپہ مار ٹیموں نے جائے وقوع سے 5 افراد کو گرفتار کی۔ ایف آئی اے اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔