پنجاب میں کم از کم 2 ہفتے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت کا پنجاب حکومت کو خط

پنجاب میں کم از کم 2 ہفتے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت کا پنجاب حکومت کو خط
عالمی ادارہ صحت نے پنجاب میں کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اموات پر خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں روزانہ 50 ہزار ٹیسٹ اور کم ازکم 2 ہفتے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے پنجاب حکومت کو خط لکھا جس میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کرونا کے حوالے سے ضابطہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عمل نہيں ہو رہا۔ پنجاب حکومت کو لکھے گئے خط میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرونا کے روزانہ 50 ہزار ٹیسٹ ہونے چاہیں اور کم از کم 2 ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن وقت کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھنا خطرے کی بات ہے، لاک ڈاؤن کے دوران ہی روزانہ ایک ہزار کیسز رپورٹ ہورہے تھے، لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد روازنہ مریضوں کی تعداد 4 ہزار سے اوپر ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے پابندی ختم کرنے والے ممالک کے لیے 6 نکاتی شرائط لازمی قرار دی ہیں۔

  • بیماری کی لوکل ٹرانسمیشن پر کنٹرول ہو۔

  • صحت کے نظام بہتر ہو کہ جہاں ’طبی نموں کا ٹیسٹ، تشخیص، قرنطینہ اورعلاج‘ فراہم کیا جا سکتا ہو۔

  • جہاں کیسز سب سے زیادہ تھے اب وہ خطرہ کم ہوچکا ہو۔

  • اسکولوں، جائے کار اور دیگر اہم مقامات پر حفاظتی اقدامات مکمل ہوں۔

  • کیسز کے درآمد کا خطرہ سبنھالا جاسکتا ہو۔

  • کمیونٹی میں لوگ وائرس سے متعلق مکمل آگاہی رکھتی ہو اور اس کے عدم پھیلاؤ میں فعال ہو اور ایک نئے معمول کے تحت زندگی گزارنے میں بااختیار ہو۔


خط میں خبردار کیا گیا کہ اب تک پاکستان نے ان میں سے کسی ایک نقطہ میں پورا نہیں اترتا۔ نمائندہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ کہ کیسز کی شرح زیادہ ہے، نگرانی کا نظام کمزور ہے، مریضوں کو طبی سہولت کی فراہمی محدود ہے اور حالات کے مطابق شہریوں کے رویے میں مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 2 ہزار 189 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پنجاب میں کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور 773 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں کرونا کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھتی جارہی ہے جس کے باعث ہسپتالوں میں بیڈز، وینٹی لیٹرز اور کٹس کی قلت کا سامنا ہے۔

لاہور میں ہسپتالوں کی انتظامیہ کی جانب سے محکمہ صحت کو خط بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں انتہائی کم تعداد میں کرونا کٹس فراہم کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی تو لوگوں نے سمجھا کہ کرونا چلا گیا، پہلے ہی کہا تھا کہ کرونا متاثرین کی تعداد بڑھے گی، ضابطہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کے باعث کرونا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کا خط کابینہ میں پیش کریں گے جن علاقوں میں کرونا کیسز بڑھیں گے وہاں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا، لاک ڈاؤن کا فیصلہ کابینہ کمیٹی کرے گی۔