مالی سال 2023-24 کا بجٹ آج پیش کیا جائےگا

مالی سال 2023-24 کا بجٹ آج پیش کیا جائےگا
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ 14006 ارب روپے کے مجموعی خسارے کے ساتھ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ 700 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ اس بجٹ کا مقصد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنا ہے تاکہ ممکنہ طور پر اضافی بیل آؤٹ فنڈز کے اجرا کو یقینی بنایا جاسکے۔

آئندہ مالی سال 2023-24 کے لیے وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا بجٹ اجلاس سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوگا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بجٹ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ کا حجم 13 ہزار 800 ارب روپے سے زائد ہوگا۔ بجٹ کا خسارہ 6 ہزار ارب سے زائد ہوگا جب کہ 7300 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔ اس کے علاوہ کہ ملکی آمدنی کا تخمینہ 9200 ارب لگایا گیا ہے۔

ایف بی آر کے لیے ٹیکس ریونیو اور نان ٹیکس ریونیو کے لیے 2800 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، وفاق آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گا۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200 ارب کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔صوبے ترقیاتی منصوبوں پر 1559 ارب روپے خرچ کریں گے۔

صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1350 ارب روپے ہونے کاا مکان ہے۔ سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے 617 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا عبوری بجٹ 4 ماہ کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے۔

پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا268 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کا ترقیاتی 248 ارب روپے تجویز کیاجائے گاجوکہ موجودہ سال کی نسبت 65 فیصد زیادہ ہے۔

بجٹ میں درآمدات کا ہدف 58.70 ارب ڈالر اور برآمدات کا حجم 30 ارب ڈالر مختص کیا جارہا ہے جب کہ تجارتی خسارہ 28.70 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔