اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد روکنے اور حکومت بچاؤ مشن پر کراچی پہنچنے والے وزیراعظم عمران خان اور کابینہ ممبران نے اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جس میں اتحادی جماعت نے وزیراعظم کے سامنے دو بڑے مطالبات رکھ دیے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے بند دفاتر کھولنے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کروانے کے دو مطالبات رکھے گئے جبکہ وزیراعظم سے ایم کیو ایم رہنماؤں کی کراچی پیکج پر بھی بات ہوئی۔
عمران خان کا بطور وزیراعظم ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز کا پہلا دورہ تھا۔ وفاقی وزراء علی زیدی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
وزیر اعظم عمران خان کراچی پہنچنے کے بعد سیدھا ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچے جہاں ایم کیو ایم کی قیادت اور پی ٹی آئی اراکین نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وزیراعظم اور متحدہ کی قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی جو تقریباً آدھا گھنٹہ جاری رہی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات میں پہلا جملہ کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک جلد ناکام ہوگی اور اسلام آباد کا دھرنا بھی جلد ختم ہوگا، آپ لوگ اطمینان رکھیں۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں کراچی کے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی جس میں وزیراعظم نے کہا کہ انتظامی اصلاحات کیے بغیر کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں نظر آتا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں متحدہ ارکان نے پی ٹی آئی سندھ اسمبلی کے ارکان کی شکایت کی جس پر وزیراعظم نے ان ارکان کو تنبیہ کی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم سے ملاقات میں متحدہ قیادت نے زیادہ تر عمران خان کو سنا اور ان کے سامنے زیادہ مطالبات نہیں رکھے گئے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد آمد کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور سکیورٹی اسٹاف نے متعدد ارکان اسمبلی کی بھی تلاشی لی جب کہ عملے نے پنڈال میں موجود تمام افراد کو موبائل کے استعمال سے بھی روک دیا ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر وزیراعظم عمران خان نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کہیں نہیں جا رہی، یہ اپوزیشن کی آخری واردات ہے، اس کے بعد 2028 تک کچھ نہیں ہو گا۔