ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کیلئے پولنگ کے عمل کا آغاز ہو گیا۔ حکمران اتحاد کے امیدوار آصف زرداری اور اپوزیشن جماعتوں کے نامزد کردہ امیدوار محمود اچکزئی کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
نئے صدر کے انتخاب کے لیے 10 بجتے ہی سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ شروع ہوگئی، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پریزائڈنگ افسر جسٹس عامر فاروق نے نشست سنبھال لی۔ دونوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس بھی ایوان میں موجود ہیں۔ آصف زرداری کی پولنگ ایجنٹ شیری رحمٰن کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ سینیٹر شفیق ترین دوسرے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر ہیں۔
چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان خفیہ رائے شماری کے ذریعے صدر کا انتخاب کریں گے۔ چیف الیکشن کمشنر ریٹرننگ افسر ہوں گے.
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
صدارتی الیکشن کیلئے الیکٹورل کالج ایک ہزار 164 ارکان پر مشتمل ہے. صدارتی الیکشن کیلئے ووٹوں کی تعداد 696 ہو گی. 349 یا اس سے زائد ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب قرار پائے گا۔
قومی اسمبلی 336 ، سینیٹ کے 100 ارکان ، پنجاب 371 ، خیبرپختونخوا 124 ، سندھ 168 اور بلوچستان اسمبلی کے 65 ارکان ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی الیکشن کیلئے 1300 بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے ہیں۔ قومی ،بلوچستان اسمبلی اور سینیٹ کے ہر رکن کا ایک ایک ووٹ ہو گا۔ پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے 65، 65 ووٹ ہوں گے۔
چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں سے نتائج ملنے کے بعد صدارتی امیدوار کی کامیابی کا حتمی اعلان شام کو ہی اسلام آباد میں کریں گے۔ منتخب صدر مملکت اپنی کامیابی کا سرکاری نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اگلے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت کے انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے یکم مارچ کو شیڈول جار ی کیا گیا تھا۔ کاغذات نامزدگی 2 مارچ کو کی گئی جب ان کی جانچ پڑتال 4 مارچ ، کاغذات نامزدگی کی واپسی کے لیے 5 مارچ کی تاریخ 6 مقرر کی گئی تھی ۔
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں سے کہا ہے کہ وہ پولنگ کا عمل شروع ہونے سے قبل متعلقہ ایوان یا اسمبلی کے ممبران میں سے ایک ایک پولنگ ایجنٹ نامزد کر سکتے ہیں جو پولنگ اور گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرے گا ۔