از ندیم فاروق پراچہ
کچھ عرصے سے " نیا دور" کے رپورٹرز سوشل میڈیا پر چلنے والی بہت سی من گھڑت کہانیوں اور جھوٹی خبروں کی حقیقت آشکار کرنے میں رات دن (حقیقی معنوں میں) ایک کیے ہوئے ہیں۔ کچھ انتہائی مستند ذرائع کی مدد سے ہم نے ان رپورٹس پر چڑھا ہوا فریب کا نقاب اتار پھینکا ہے۔ انہیں لائیک اور شیئر کیجیے۔
پی ٹی آئی کے رکن نعیم بخاری کا لندن سب وے اسٹیشن پر حادثہ
اس حادثے کی خبر (اور تصویر) پاکستان تحریکِ انصاف نے جاری کی تھی۔ پارٹی نے دعویٰ کیا کہ نعیم بخاری لندن کے ایک سب وے سٹیشن پر اُس وقت زخمی ہوئے جب وہ ایک ٹرین میں سوار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ بات درست نہیں! پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مزید مستند ذرائع کے مطابق نعیم بخاری کو نواز شریف کے ایک برطانوی کارکن نے اٹھا کر ٹرین سے باہر پھینکا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بخاری ٹرین کے ڈرائیور کی طرف دیکھ کر "گو نواز گو" کے نعرے لگا رہے تھے۔
مستند ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بخاری کے دانت میں درد تھا۔ اُنہوں نے ایک دندان ساز سے وقت لیا ہوا تھا، اور وہ لیٹ تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ڈرائیور کسی اور سٹیشن پر ٹرین نہ روکے۔ جب ڈرائیور نے یہ بات ماننے سے انکار کیا اور ٹرین روک دی تو بخاری نے چلانا شروع کردیا، "گو نواز گو" اور اُسے خبردار کیا کہ "جب آئے گا عمران، بڑھے گی شان، بنے گا نیا انگلستان۔۔۔"
مستند ذرائع کے مطابق جس انگریز نے بخاری کو ٹرین سے باہر پھینکا تھا، وہ ایک درمیانی عمر کا شخص، بن (Ben) تھا۔ اُس وقت بن اپنی دوست جل (Jill) کے ساتھ پاکستان میں جوڈیشل مارشل لا کے مضمرات پر بات چیت کر رہا تھا۔ جب بن اور جل کو بخاری کے نعروں "گو نواز گو" نے پریشان کر دیا تو اُس نے برطانوی جمہوریت کو بچانے کے لئے انقلابی فیصلہ کر لیا۔ چنانچہ جمہوری مکالمے میں خلل اندازی کے مرتکب ہونے والے بخاری کو گھما کر ٹرین سے باہر پھینک دیا۔ ٹرین میں موجود دیگر مسافروں نے اس بروقت اقدام کو خوب سراہا، اور اُسے مسیحا قرار دیا۔
یہ خبر کہ لندن پولیس نے بخاری پر حملہ کرنے والے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، درست نہیں۔ انتہائی مستند ذرائع کے مطابق پولیس نے برطانوی جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے، اور ایک خوفناک گیت گا کر برطانوی عوام کے جذبات مجروح کرنے کی پاداش میں دراصل بخاری کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی پہلی خبر پی ایم ایل (ن) نے جاری کی، اور پھر اسے میڈیا نے نشر کیا۔ تاہم پی ٹی آئی کے کچھ انتہائی مستند ذرائع کے مطابق احسن اقبال پر کوئی قاتلانہ حملہ کیا ہی نہیں گیا ہے۔
یہ ذرائع جو انتہائی قابلِ اعتماد ہیں، نیا دور کو بتاتے ہیں کہ احسن اقبال اپنی ہی بندوق سے زخمی ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے بیلٹ کے ساتھ گن لگائی ہوئی تھی جو حادثاتی طور پر اُس وقت چل گئی جب احسن اقبال نے میٹنگ، جس میں اُنہوں نے شرکت کی تھی، میں بہت سے سموسے کھا کر ڈکار لی۔
تاہم پی ٹی آئی کے ایک اور انتہائی مستند ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ یہ حملہ دراصل احسن اقبال نے خود ہی اپنے اوپر کرایا ہے۔ ذرائع اطلاع دیتے ہیں کہ اُنہوں نے ایک بھارتی ایجنٹ (جن کی نواز لیگ میں کمی نہیں) کی خدمات حاصل کی تھیں۔ اُس نے ایک نقلی بندوق میں نقلی گولی ڈال کر نقلی احسن اقبال پر نقلی قاتلانہ حملہ کیا۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تصویر میں دکھایا جانے والا زخمی شخص احسن اقبال نہیں ہے۔ اُس کا نام قادر بھولا ہے، اور وہ امریکی ایجنٹ ہے (جن سے پاکستان بھرا پڑا ہے)۔ اُس پر نقلی گولی چلائی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کے جعلی منصوبے کا مقصد عوام کی ہمدردی حاصل کرنے اور خادم حسین رضوی کی انتہائی پرامن، شائستہ اور زبان و بیان کے حوالے سے سلجھی ہوئی پارٹی کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ حملہ آور کا تعلق رضوی کی تحریک کی ایک شاخ، "امن کو ایک موقعہ دو" سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن اقبال نے یہ تصور سابق امریکی صدر، جان ایف کینڈی سے لیا۔ جان کینڈی نے بھی خود پرایک روسی ایجنٹ (جن کی ڈیموکریٹک پارٹی میں کمی نہیں) کی مدد سے خود پر ایک جعلی قاتلانہ حملہ کرایا تھا۔ ذرائع، جن کے مستند ہونے میں کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے، کے مطابق کینیڈی ابھی بھی زندہ ہیں اور ایلوس پرسلے اور جم مورسن کے ساتھ بحرالکاہل کے ایک دور افتادہ جزیرے پر رہ رہے ہیں۔
بھارت میں گائے کے گوشت کھانے پر تشدد کے واقعات میں اضافہ
جب سے وزیرِ اعظم مودی کی قیادت میں بی جے پی نے انڈیا میں اقتدار سنبھالا ہے، اس قسم کی خبریں گردش میں ہیں۔ لیکن بی جے پی کے انتہائی مستند ذرائع کے مطابق گائے کا گوشت کھانے یا اس کا گوشت فروخت کرنے کی پاداش میں تشدد کا نشانہ بننے والے مسلمانوں پر ہندو قوم پرستوں نے حملہ نہیں کیا تھا۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ آج کل انڈیا میں "گائے کا عظیم ارتقاع" دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس ارتقاع کی وضاحت کرتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارتی گائے یوگا میں بہت دلچسپی لے رہی ہیں۔ چنانچہ یوگا نے بھارتی گائے میں انتہائی گیان اور دھیان پیدا کر دیا ہے۔ ان روحانی طاقتوں کی مدد سے گائے کے جتھے مسلمانوں کے ایسے گھروں کا کھوج لگاتے ہیں جہاں گائے کا گوشت کھایا، یا فریزر میں رکھا گیا ہو۔ اس کی بو سونگھنے پر گائے اہلِ خانہ کو سینگوں اور لاتوں سے مارتے ہوئے گھر سے باہر نکال لاتی ہیں، اور یوں وہ خود ہی قصورواروں کو "گائفرے کردار" تک پہنچا دیتی ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ مودی نے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرنے والی مغربی حکومتوں کو دلیل سے یہ بات سمجھانے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ پاکستان، یا مسلمانوں یا دہشتگردوں کے پراپیگنڈے پر یقین کرنے کی بجائے گائے کی یوگی طاقت اور اس کے برملا اظہار کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ذرائع نے آگے چل کر کہا کہ بھارتی گائے کو یورپی اور امریکی گائے کا گوشت کھانے والوں سے کوئی پرخاش نہیں ہے۔ بلکہ وہاں برگر یا بیف کباب کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتیں۔ لیکن مسلمانوں کو گائے کے گوشت سے نہاری یا بریانی تیار کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ کم از کم ایک مغربی رہنما، ڈونلڈ ٹرمپ اس پر مغز دلیل سے قائل ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں سماجی کارکنوں کے غائب ہونے کے مسلسل واقعات
حال ہی میں پاکستان میں درجنوں کارکنوں کو ملک کی سکیورٹی ایجنسیوں نے اٹھا لیا۔ اُن کی گمشدگی کی خبریں شہ سرخیوں کا حصہ بنیں۔ لیکن پاکستان کے ایک مقبول ٹی وی چینل کے حیران کن حد تک مستند ذرائع کے مطابق یہ خبر انتہائی بے بنیاد، گمراہ کن اور جھوٹی ہے۔ ذائع کے مطابق گزشتہ چالیس برسوں کے دوران صرف چالیس افراد غائب ہوئے ہیں۔ ان میں سے چھے بھارت سے پاکستان میں داخل ہوئے، اور پھر واپس چلے گئے۔ اب اُنہیں بالی ووڈ کی فلموں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ باقی چھے کو خلائی مخلوق نے اچک لیا تھا۔
ذرائع وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ خلائی مخلوق کا تعلق غالباً سیارہ ولکن سے ہے۔ وہ خلائی مخلوق پاکستان کے قریب سے گزری اور کچھ کارکنوں کو اچک لیا۔ اس پر لوگ خواہ مخواہ شور مچا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال درجنوں افراد کو امریکہ میں خلائی مخلوق اچک کر لے جاتی ہے لیکن وہاں کوئی شور نہیں مچاتا۔ کہا گیا ہے کہ سی آئی اے نے کچھ خلائی مخلوق ممبران کو پکڑا بھی ہے۔ اُنہیں Nevada بیس کے گمنام Area 51 میں رکھا گیا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق پکڑی گئی خلائی مخلوق کی سی آئی اے ٹریننگ کر رہی ہے تاکہ اُنہیں پاکستان میں داخل کیا جا سکے۔ اُنہیں این جی اوز کے کارکنوں کے روپ میں پاکستان بھیجا جائے گا تاکہ وہ پاکستان کے ریاستی اداروں کو بدنام کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گم شدہ افراد ولکن کے عقائد کو قبول کر چکے ہیں۔ چنانچہ اُن کی واپسی ملک کی اخلاقی، سماجی اور سیاسی اقدار کے لیے خطرناک ہوگی۔ چنانچہ بہتر ہے کہ اُن سے نجات پا لی جائے۔ ذرائع نے مشورہ دیا ہے کہ گم شدہ کارکنوں کی تلاش کرنے والے کسی سی آئی اے کے ایجنٹ (جن کی پاکستان میں کمی نہیں) سے رابطہ کریں۔