'وزیر اعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کرونا وائرس رپورٹ الٹی پڑھنے کی وجہ سے کیا': بھارتی صحافی کے انکشاف پر جگ ہنسائی

'وزیر اعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کرونا وائرس رپورٹ الٹی پڑھنے کی وجہ سے کیا': بھارتی صحافی کے انکشاف پر جگ ہنسائی
پوری دنیا میں کرونا وائرس کو مختلف حکومتوں، گروہوں اور بیانیہ تشکیل دینے والے میڈیا اداروں نے اپنے اپنے سیاسی نظریات کے مطابق استعمال کیا ہے اور یہ عمل جاری و ساری ہے۔ اس کے اثرات عوامی سطح پر بھی پڑتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ہوتے ہوئے عوام بھی عالمی وبا کے دوران  رائے دہندگی کے اس عمل میں برابر کے شریک ہیں۔

پاکستان اور بھارت اس معاملے کی بہترین مثال ہیں جہاں اس وبا کے دوران حکومتوں سے لے کر صحافیوں تک اور پھر عوامی سطح پر ایک دوسرے پر سوشل میڈیا حملے جاری ہیں۔  کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا جس میں ایک دوسرے کو زچ کیا جائے۔

اب ایسا ہی معاملہ  بھارت کے نشریاتی ادارے انڈو ایشین نیوز سروس کی ایڈیٹر سٹریٹیجک افئیر صحافی آرتی ٹکو سنگھ کا سامنے آیا ہے جنہوں نے  وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کھولنے کے حوالے سے فیصلہ کن اجلاس میں انہوں نے  پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ایک رپورٹ کو الٹا پکڑ رکھا تھا جس کی وجہ سے انہیں کرونا کا پھیلاؤ کم ہوتا ہوا محسوس ہوا اور انہوں نے لاک ڈاؤن کھولنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ 

بی بی سی کے مطابق انہوں نے اپنے ادارے کے لیے لکھی گئی ایک خبر میں انھوں نے 'انکشاف' کیا کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ کو الٹا پکڑا ہوا تھا جس کو دیکھتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو قابو کرنے میں کامیاب رہا ہے۔اپنی خبر میں آرتی ٹکو سنگھ نے مزید تفصیلات دیتے ہوئے لکھا کہ 'وزیر اعظم کو ان کے ساتھی نے اشارہ کیا کہ وہ رپورٹ کو الٹا پکڑے ہوئے تھے جس کے بعد وہ شرمندہ ہوئے اور بڑبڑانے لگے۔'

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سپورٹر سمجھے جانے والی آرتی ٹکو سنگھ نے اپنی اس بریکنگ نیوز کے لئے ایک پاکستانی آن لائن پورٹل ’دا ڈیپینڈنٹ‘ میں لکھے گئے مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے اسے اپنی خبر کی بنیاد بنایا جبکہ سوشل میڈیا پر تھوڑا سا بھی وقت بیتانے اور آن لائن مواد پر معمولی نظر رکھنے والوں کو  بھی معلوم ہے کہ یہ آن لائن پورٹل ایک طنز و مزاح سے بھرپور مواد شائع کرنے والا پلیٹ فارم ہے جو کوئی خبر نہیں دیا کرتا۔ اسی طرح دی ڈیپنڈینٹ پر شائع ہونے والی عمران خان سے متعلق خبر در اصل ایک طنزیہ مضمون تھا جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔

بی بی سی کےمطابق آرتی ٹکو سنگھ کا یہ مضمون آئی اے این ایس کی ویب سائٹ سے تو فوراً ہٹا دیا گیا گیا اور اُن کی ٹوئٹر ٹائم لائن پر بھی اس بارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ لیکن انٹرنیٹ پر کوئی چیز ایک دفعہ آ جائے تو وہ پھر جاتی نہیں ہے، بلکہ سکرین شاٹس کی صورت میں ہمیشہ موجود رہتی ہے، اور ایسا ہی کچھ ان کے مضمون کے ساتھ ہوا ہے۔ اور سوشل میڈیا پر انکی خوب دھنائی ہوئی ہے۔

اپنے مخصوص مزاح کے انداز کے لئے معروف پاکستانی صحافی ضرار کھوڑو نے بھارتی صحافی کی خوب کھلی اڑائی۔

https://twitter.com/ZarrarKhuhro/status/1258384831156715521?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1258384831156715521&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Furdu%2Fpakistan-52586199