آئی ایم ایف کا پاکستان سے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کا مطالبہ

آئی ایم ایف نے پاکستان سے ریٹیلرز، زرعی انکم ٹیکس اور رئیل سٹیٹ سے ٹیکس لینے کے مطالبات کیے جبکہ ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پرغور جاری ہے۔ تاہم آئی ایم ایف اس پر رضا مند نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کا پاکستان سے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کا مطالبہ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان سے مطالبات کا سلسلہ جاری، آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے مابین تکنیکی مذاکرات کے آج 2 دور ہوں گے۔

نگران حکومت کی معاشی ٹیم آئی ایم ایف جائزہ مشن سے مذاکرات کر رہی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں سال کیلئے ٹیکس وصولی پلان آئی ایم ایف کے سامنے رکھ دیا جس کا آئی ایم ایف جائزہ لے رہا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے نگران حکومت کو مزید اقدامات کی تجویز پیش کی جائے گی۔ قبل ازیں آئی ایم ایف نے پاکستان سے ریٹیلرز، زرعی انکم ٹیکس اور رئیل سٹیٹ سے ٹیکس لینے کے مطالبات کیے جبکہ ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پرغور جاری ہے۔ تاہم آئی ایم ایف اس پر رضا مند نہیں ہے۔

آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کی صورت میں فوری نئے اقدامات کی تجویز سے اتفاق کر لیا جبکہ ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز سے آئی ایم ایف جائزہ مشن نے اتفاق نہیں کیا۔ پاکستان سے زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ کیا گیا۔

زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے آئی ایم ایف نے صوبوں سے ٹائم لائن طے کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ نگران حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی اور ٹیکس کلیکشن علیحدہ کرنے کے پلان پر بریفنگ دی جس پر آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنا ہوگا۔

ایف بی آر ذرائع کا بتانا ہےکہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہےکہ جن شعبوں سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں سے پورا ٹیکس لیا جائے۔

واضح رہے کہ 6 نومبر کو   وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کوسرکاری اداروں کے نقصانات پر مبنی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ تاہم آئی ایم ایف نے حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات پر پرانے اعداد و شمارکی رپورٹ ماننے سے انکار کرتے ہوئے نئی رپورٹ کا تقاضا کردیا۔ اور رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی تک حکومتی ملکیتی ادروں کے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی۔ جس پر حکام وزارت خزانہ نے دسمبرتک رپورٹ فراہم کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف کو ٹیکس نیٹ میں شامل 10 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات شئیر کی تھیں۔ تاہم آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر ریونیو محصولات کوبڑھایا جائے۔ جب کہ آئی ایم ایف مشن نے ایف بی آر سے مختلف شعبوں کے لحاظ سے ٹیکس وصولی کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔