ٹی ایل پی کے سربراہ حافظ سعد رضوی کو رہا کرنے کا فیصلہ

ٹی ایل پی کے سربراہ حافظ سعد رضوی کو رہا کرنے کا فیصلہ
ڈپٹی کمشنر لاہور نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔ خیال رہے کہ انھیں 12 اپریل 2021ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے یکم اکتوبر 2021ء کو ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن اس کے اگلے ہی روز 2 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ کے وفاقی نظر ثانی بورڈ نے ان کی نظر بندی میں تیسری بار ایک ماہ کی مزید توسیع کر دی تھی۔



بورڈ کی جانب سے ہوم سیکرٹری پنجاب کو بھجوائے گئے تحریری خط میں کہا گیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے ریویو بورڈ کو 29 ستمبر کو موصول ہونے والے خط کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد حسین رضوی کی نظری بندی میں توسیع کی گئی ہے جو ان دنوں سینٹرل جیل لاہور میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت بند ہیں۔



اپریل 2021ء میں سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کرتے ہوئے نظام زندگی درہم برہم کر دیا تھا۔ اس موقع پر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے متعدد واقعات بھی پیش آئے تھے۔

حافظ سعد رضوی کو 12 اپریل کے روز لاہور کے علاقے سکیم موڑ چوک سے حراست میں لیا گیا تھا، اس گرفتاری کا مقصد 16 اپریل کا احتجاج روکنا تھا کیونکہ حکومت ٹی ایل پی کیساتھ مذاکرات کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ ٹی ایل پی قیادت نے کہا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

حافظ سعد رضوی کو گرفتار کرنے کیخلاف ملک بھر میں ہنگامہ آرائی ہوئی، اس پر ایکشن لیتے ہوئے حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگا دی، اسی پابندی کے خلاف تحریک لبیک نے اپیل دائر کی جس پر حکومت فیصلہ دے گی۔



دوسری جانب تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے کی خوشی میں وکلا نے بکرے کا صدقہ دیا ،اس موقع پر ٹی ایل پی کے کارکنان نے زبردست نعرے بازی بھی کی۔