سی آئی اے سربراہ کی آرمی چیف جنرل باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات

سی آئی اے سربراہ کی آرمی چیف جنرل باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم جوزف برنز نے ملاقات کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی سیکیورٹی کے علاوہ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر اعادہ کیا گیا کہ پاکستان، خطے میں امن اور افغان عوام کے لیے ایک خوشحال اور مستحکم مستقبل یقینی بنانے کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے حوالے سے پُر عزم ہے۔
سی آئی اے کے سربراہ نے پاکستان کے افغانستان میں کردار اور انخلا کے اقدامات کو سراہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ولیم جوزف برنز نے خطے میں استحکام اور افغانستان کی صورتحال بشمول انخلا کے کامیاب آپریشن میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔
امریکی چیف انٹیلی جنس افسر نے ہر سطح پر پاکستان کے ساتھ سفارتی تعاون میں مزید بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
خیال رہے کہ یہ سی آئی کے سربراہ کا پہلا دورہِ پاکستان نہیں ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل جون میں ولیم برنز نے دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تعاون کے امکانات تلاش کرنے کے لیے دورہ پاکستان کے موقع پر آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ سے ملاقات کی تھی۔
تاہم اس وقت حکومتی عہدیداران نے کہا تھا کہ انہیں واضح طور پر بتادیا گیا ہے کہ پاکستان سی آئی اے کے ڈرون حملوں کے لیے اپنے اڈوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔
دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ کابل میں ایک جامع حکومت لانے کے لیے اہم کردار ادا کرے۔
افغانستان میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے جب گزشتہ روز ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور افغانستان پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
سی آئی اے چیف کابل کے دورے پر بھی گئے۔
امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ ولیم برنس نے طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں 24 اگست کو خفیہ ملاقات کی۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات پیر کو ہوئی۔ یہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ کی ان سے اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات تھی اور یہ ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو نکالنے کی کوششیں تیزی سے جاری تھیں۔
ولیم برنس امریکی صدر جو بائیڈن کے انتہائی تجربہ کار سفارت کاروں میں سے ایک ہیں۔
امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا کہ 31 اگست کو ہر حال میں انخلا کا یہ فیصلہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور اہم طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کے درمیان کابل میں ہوئی ایک ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن نے اپنے انٹیلی جنس سربراہ کو کابل بھیجنے اور 31 اگست تک انخلا مکمل کرنے کا فیصلہ اپنی قومی سلامتی کی ٹیمم سے مشاورت کے بعد کیا۔ اس حوالے سے انٹیلیجنس سربراہ کی ملا برادر سے ملاقات اہم سمجھی جاتی ہے۔