Get Alerts

'ہماری صفوں میں میر صادق و جعفر، جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی'

'ہماری صفوں میں میر صادق و جعفر، جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی'

سلیم صافی کے ساتھ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے  پی ڈی ایم ٹوٹنے کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرداری کو قرار دیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہماری صفوں میں میرجعفر اور میر صادق ہونےکی وجہ سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کو نقصان پہنچا،  بلاول، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریکٹ ہوئے، جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی۔ مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھا کہ استعفعوں کا آپشن پی ڈی ایم کے اعلامیے میں موجود تھا، پیپلزپارٹی ہماری بات مانتی تو آج یہ حکومت ختم ہوچکی ہوتی اور آج الیکشن بھی ہو چکے ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بہت کچھ جانتے ہیں، بہت کچھ نوٹس میں ہے مگر ہم کوئی محاذ نہیں کھولنا چاہتے، اگر ہم محاذ کھولنے پر آگئے تو ایک سوئی بھی نہیں رہے گی۔


بلاول بھٹو کی پی ڈی ایم اور ن لیگ پر تنقید

چیئرمین پی پی نے (ن) لیگ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں ہوسکتا کہ ووٹ کی عزت کی بات ہو اور ووٹ کے استعمال کے وقت بھاگ جائیں، دوغلی پالیسی نہیں چلے گی یا اپوزیشن کریں یا اعلان کریں کہ آپ حکومت کے سہولت کار ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ ووٹ کی عزت کی بات ہو اور ضمنی الیکشن میں بائیکاٹ کی بات کریں، یہ نہیں ہوسکتا ووٹ کی عزت کی بات ہو مگر سینیٹ الیکشن آئے تو بائیکاٹ کی بات کریں، ہم کہتے ہیں ووٹ استعمال کریں، بزدار کو بھگائیں، عمران کو گھر بھیجیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کریں یا پھر کہیں آپ حکومت کے سہولت کار ہیں، پنجاب کے عوام منافقت کی سیاست کو تسلیم نہیں کریں گے، اب آپ کو کچھ کرناہوگا ورنہ پنجاب کے عوام جان جائیں گے کہ یہ منافقت ہے، اگر آپ تیار نہیں ہوئے تو عوام آپ کو معاف نہیں کریں گے، آگر آپ ووٹ کی عزت کی بات کرتے ہیں تو بزدار کو چیلنج کریں، ہمارے ساتھ مل کر مقابلہ کریں، بزدار گرجائے گا۔


انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم آپ کے ساتھ تھے تو آپ کہتے تھے استعفے کے بغیر کام نہیں چلے گا، اب آپ کے لیے چیلنج ہے آئیں ہمارے ساتھ مل کر اپنا ووٹ استعمال کریں، اگرہماری نہیں مانتے تو اپنی ہی بات اور اپنے دعوے پر عمل کریں، آپ کو دو میں سے ایک کام کرنا ہے، ووٹ استعمال کریں یا پھر استعفیٰ دیں۔