خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان کا کہنا تھا ’اگر کانگرس انتخابات میں کامیاب ہوتی ہے تو شاید وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے میں تھوڑی جھجک کا شکار ہو کیونکہ انھیں دائیں بازو کی جماعتوں کے ردِ عمل کا ڈر ہوگا۔‘تاہم اگر بی جے پی جیت جاتی ہے تو جو کہ خود ایک دائیں بازو کی جماعت ہے تو شاید کشمیر کے معاملے پر کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔‘پاکستان کے وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب انڈیا میں کل (جمعرات) کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے مسلمان کبھی وہاں بہت خوش تھے لیکن کئی برسوں سے وہ ہندو انتہا پسند قوم پرستوں کے باعث کافی پریشان ہیں، نریندر مودی بھی اسرائیلی وزیر اعظم کی طرح خوف اور قوم پرست جذبات کی بنیاد پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق وزیراعظم کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہوگا اور یہ مسئلہ ابلتا ہوا نہیں رہ سکتا ہے، بھارت کے ساتھ متنازع علاقے کشمیر میں امن خطے کے لیے بہت اچھا ہوگا، جوہری طور پر مسلح ہمسائے اپنے اختلافات کو صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارتی حکومتوں کی اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم غربت کو کم کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں، غربت کو کم کرنے کا راستہ یہ ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور دونوں ممالک کے درمیان صرف ایک اختلاف ہے جو کہ کشمیر ہے۔
معاملے پر بھارتی سیاستدانوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔
Pak has officially allied with Modi!
‘A vote for Modi is a vote for Pakistan’, says Pak PM Imran Khan
मोदीजी, पहले नवाज़ शरीफ़ से प्यार और अब ईमरान खान आपका चहेता यार!
ढोल की पोल खुल गयी है।
https://t.co/Qg1a2Hl0Q1
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) April 10, 2019
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ مودی کے حمایتی عمران خان کے بیان پر ردعمل دینے میں تذبذب کا شکار ہونگے
Bhakts scratching their heads & at wit ends wondering if they should praise Imran Khan or not. ? https://t.co/V4pv4u4vgn
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 10, 2019