لال مسجد میں ایک بار پھر سینکڑوں لوگوں کی باجماعت نمازِ جمعہ، حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دیے گئے

لال مسجد میں ایک بار پھر سینکڑوں لوگوں کی باجماعت نمازِ جمعہ، حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دیے گئے
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود لوگوں نے درجنوں کی تعداد میں نماز جمعہ ادا کی اور اسلام آباد انتظامیہ کے لگائے گئے لاک ڈاون کی دھجیاں اڑا دیں۔ مساجد میں سوشل ڈیسٹینسنگ کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔

نیا دور میڈیا نے حالات کا جائزہ لینے کے لئے کئی مساجد کا دورہ کیا مگر وہاں نہ صرف لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ شہر میں مساجد کی نگرانی کے لئے پولیس یا دیگر نفری بھی موجود نہیں تھی۔

لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی سربراہی میں بھی جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق مسجد میں نماز جمعہ کے لئے پانچ سو سے زیادہ لوگ جمع ہوئے۔

اسلام آباد کے ایک سرکاری ملازم جنہوں نے لال مسجد میں نماز ادا کی۔ انہوں نے نیا دور میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا عبدالعزیر نے حکومت کے کرونا وائرس کے حوالے سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کا نہ صرف مذاق اڑایا بلکہ لوگوں کو بھی حکم دیا کہ وہ قطاروں میں ایک دوسرے کے قریب ہوجائیں اور کسی حفاظتی اقدام کی ضرورت نہیں۔

اسی طرح اسلام آباد کی دیگر مساجد میں بھی لوگوں نے درجنوں کی تعداد میں نماز جمعہ ادا کی اور کوئی حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں۔

اسلام آباد انتظامیہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق نماز جمعہ میں صرف امام، موذن اور مسجد کا دیگر سٹاف شرکت کرسکتا ہے مگر اسلام آباد انتظامیہ اس پر عملدرآمد کروانے میں ناکام نظر آئی۔

اس حوالے سے نیا دور میڈیا نے لال مسجد کے ترجمان حافظ احتشام سے جب بات کی تو انھوں نے کہا کہ جب سے اسلام آباد انتظامیہ نے نماز جمعہ محدود کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، ہم نے ان کی پابندی نہیں کی کیونکہ نہ صرف لال مسجد بلکہ دارالعلوم ذکریہ اسلام آباد، راولپنڈی میں مسجد صدیق اکبر اور دیگر کئی جامع مسجد ہیں، جہاں اسلام آباد انتظامیہ کی لاک ڈاؤن کے احکامات کی پابندی نہیں ہوتی۔

انھوں نے مزید کہا کہ آج لال مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع میں لگ بھگ ایک ہزار لوگوں نے شرکت کی اور باجماعت نماز ادا کی۔

جب ترجمان سے مولانا عبدالعزیر صاحب کے لوگوں کو صفوں میں قریب کھڑے ہونے کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے تصدیق کی اور کہا کہ مولانا صاحب نے حکم دیا کہ جو باجماعت نماز کے لئے آیا ہو وہ ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر نماز پڑھے کیونکہ یہ شریعت کے مطابق صحیح نماز ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مولانا صاحب نے ممبر سے اعلان کیا کہ آج میں سب کے ساتھ گلے لگ کر ملوں گا اور کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں اور بعد میں وہ مسجد میں درجنوں لوگوں سے ملے۔

جب ان سے کرونا کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ پوری دنیا کے علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وبا کی صورت میں نماز جمعہ زیادہ تعداد میں پڑھنا ٹھیک نہیں لیکن مولانا صاحب بڑے اور محترم ہیں اور وہ بہتر جانتے ہیں۔

اس حوالے سے جب اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات جو جامعات کو قانون پر عمل کرانے میں ناکام رہے، ان سے مؤقف لینے کی کوشش کی تو انھوں نے جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں گذشتہ روز کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 107 ہو گئی تھی اور جمعے کے روز بھی پانچ نئے مریض سامنے آئے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔