وفاقی دارالحکومت میں واقع لال مسجد کے سابق ترجمان اور شہدا فاؤنڈیشن کے ممبر حافظ احتشام نے غازی عبدالرشید کے بیٹے ہارون غازی پر فیس بک کی ایک آڈیو میں الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ لال مسجد میں مرنے والے غازی عبدالرشید کے بیٹے ہارون غازی نے شہدا لال مسجد کے نام پر معروف کاروباری شخصیت اور بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض سے گاڑی اور پلاٹ لیا۔
حافظ احتشام نے تیرہ منٹ کے آڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ لال مسجد میں شہید ہونے والے نوجوان طالب علموں اور طالبات کو آج تک معاوضہ نہیں ملا لیکن ہارون غازی لال مسجد کا نام استعمال کر کے لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹ رہے ہیں، جن سے لال مسجد کے مقدمے کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک ریاض نے ہارون غازی کو لال مسجد کے نام پر ایک نئی ہونڈا سٹی گاڑی اور بحریہ ٹاؤن میں ایک پلاٹ دیا تھا مگر میری نشاندہی کے بعد انھوں نے گاڑی بیچ کر دوسری گاڑی لے لی کیونکہ میں نے بار بار ان سے مطالبہ کیا کہ ان پیسوں سے لال مسجد کے شہدا کے خاندانوں کا بھلا کرو مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا اور لال مسجد کے شہدا کو تن تنہا چھوڑ دیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ غازی ہارون کی ہمیشرہ کا نکاح ایک ایسے شخص کے ساتھ کیا گیا ہے جن کے خلاف ان کے والد غازی عبدالرشید نے کفر کا فتوی جاری کیا تھا اور اس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔
لال مسجد کے سابقہ ترجمان حافظ احتشام نے اپنے آڈیو میں مزید کہا کہ ہارون غازی کے کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے رابطے ہیں اور حال ہی میں کچھ خفیہ ایجنسیوں نے اس کی تصدیق بھی کی ہے، مگر ہارون غازی پھر بھی ان کالعدم تنظیموں کے لوگوں سے ملتا ہے۔
نیا دور میڈیا نے ہارون غازی سے جب حافظ احتشام کے حالیہ الزامات پر جواب دینے کے لئے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ ان الزامات کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں۔