جرمنی کا سفیر ہے یا پاکستان کا؟ لگتا تو اپنا اپنا سا ہے

جرمنی کا سفیر ہے یا پاکستان کا؟ لگتا تو اپنا اپنا سا ہے
ہمیشہ سے سفارت کاری اور سفیروں کا ذہن میں ایک خاص تصور جڑ پکڑ چکا تھا کہ نجانے یہ کون لوگ ہوتے ہیں، جہاں نظر آتے ہیں تھری پیس سوٹ میں ملبوس پائے جاتے ہیں، پتہ نہیں یہ بین الاقوامی سطح پر کن گمبھیر مسائل سے نپٹتے ہوں گے اور ملک کے اعلیٰ حکام کو انگلیاں دکھاتے ہوئے رعب جماتے ہوں گے۔ اب یہ تصور کوئی توڑے گا تو ذرا شور تو گا۔

بس یہ بات ہے کہ ایک سفیر نے ہی میرے سفارتکاری کے تصور کو ایک نیا زاویہ دیا ہے۔ جی جناب، یہ کوئی اور نہیں بلکہ اسلام آباد میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر ہیں، جو آج کل سوشل میڈیا، خاص کر ٹوئیٹر کی جان بنے ہوئے ہیں۔

یہ صاحب اپنی رسمی سرگرمیوں میں تو مصروف رہتے ہی ہیں، ساتھ ہی ساتھ غیر رسمی ملاقاتوں اور دوروں کا سلسلہ بھی جاری رکھتے ہیں، جس کا ثمر دو ملکوں کے مابین اچھے تعلقات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ ویسے بھی جہاں ملک ہے، وہاں عوام ہے، حکمران بھی عوام کے رحم و کرم پر ہی کرسی پہ براجمان ہوتا ہے، تو ایسے میں عوام کو جانے بغیر ملک کے مسائل سے آشنا ہونا ہوا میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔

سفارتی تعلقات میں منفرد اور دل پسند انداز کا حامل ہونا ایک غیر معملوی عمل ضرور گردانا جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے مارٹن کوبلر کی جانب سے، جو آئے دن پاکستان کی سڑکوں پر شغل میلے میں مصروف نظر آتے ہیں، اور تو اور، اپنی مزیدار داستانیں پاکستانیوں کی قومی زبان اردو میں ناظرین کی نذر بھی کرتے ہیں۔

اب مجھ جیسے ایک عام فہم پاکستانی کو یہ بات ہضم ہو تو گئی مگر پیٹ میں ایسی گدگدی ہوئی جیسی جرمن حوروں کے خیالات میں گم رہنے میں ہوا کرتی تھی۔ اس لئے مجھے جرمن سفیر کی ان اداؤں نے اور بھی لبھا دیا۔ باتیں بہت کر لیں، آپ خود ہی ملاحظہ فرمائیں۔

جب مارٹن کوبلر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ شمالی علاقہ جات کی سیر پر نکلے



 جہاں جاتے ہیں ایک داستان چھوڑ آتے ہیں



کھابوں کا شوقین کون نہیں ہوتا؟ مگر یہ موصوف تو پاکستانی کھانوں کے عاشق ہو چلے ہیں۔



محترم عامر لیاقت کے آم ہوئے پرانے، اب جرمن سفیر آپ کو آم کھلائے گا



آگاہ رہنا اور آگاہ کرنا بہت خوبصرت عمل ہے



 





ہاٹ باتھ ٹب، سیلون۔۔۔یہ سب کیا ہوتا ہے بھئی؟

 



جشن آزادی کا موسم ہے، اور مارٹن کوبلر پاکستانیت کے رنگ میں بخوبی رنگے نظر آتے ہیں