فارن فنڈنگ کیس سے متعلق حقائق پوسٹ کرنے پر صحافی کا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک

فارن فنڈنگ کیس سے متعلق حقائق پوسٹ کرنے پر صحافی کا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک
پاکستان میں سوشل میڈیا پر بھی صحافی محفوظ نہیں، پاکستان تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق حقائق پوسٹ کرنے پر صحافی کا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا۔

پاکستان کے سینئر صحافی احمد نورانی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے سینئر انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ عمر چیمہ کا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے حکمران جماعت کے خلاف دائر فارن فنڈنگ کیس سے متعلق خبر شئیر کی تھی۔



انہوں نے ٹویٹر انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ اس معاملے کو دوبارہ دیکھا جائے۔

صحافیوں کے احتجاج کے بعد ٹویٹر انتظامیہ نے عمر چیمہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو بحال کر دیا۔

احمد نورانی کا اپنی ٹویٹ میں یہ بھی کہنا تھا کہ آزادی صحافت ٹویٹر پر بھی خطرے میں ہے۔



سینئر انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ عمر چیمہ کا اکاؤنٹ جس ٹویٹ پر بند کیا گیا ہے اس میں انہوں نے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے حقائق بیان کیے تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر فارن فنڈنگ کا مقدمہ پارٹی کے باغی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کر رکھا ہے۔

گذشتہ روز اس مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی فارن فنڈنگ کیس کو جلد نمٹائے۔



پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے نجی نیوز چینل کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں اگر الزام درست ثابت ہو جائے تو الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ پوری جماعت کو کالعدم قرار دے سکتا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ ملک میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے میڈیا کو سخت سنسرشپ کا سامنا ہے اور اب سوشل میڈیا پر بھی سنسرشپ شروع ہوگئی ہے۔ ان تمام اقدامات سے ملک میں آزادی صحافت خطرے میں ہے۔