وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر صدر مملکت نے دستخط کردیے جس کے بعد قومی اسمبلی اور کابینہ تحلیل ہوگئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے کچھ دیر قبل صدر مملکت کو سمری ارسال کی تھی، جسے ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت منظور کرتے ہوئے دسختط کردیے۔
یہ سمری 9 اگست 2023 کو ایوانِ صدر ارسال کی گئی جس کا مطلب ہے کہ اگلے 48 گھنٹے میں یوں بھی اسمبلی تحلیل ہو ہی جانی تھی۔
آئینی طور پر نگراں وزیراعظم کی تقرری تک شہبازشریف بطور وزیر اعظم امور انجام دیتے رہیں گے۔
دوسری جانب آئین کے مطابق نگراں وزیراعظم کی تقرری کیلیے شہباز شریف 10 اگست کو قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے دوپہر ڈھائی بجے ملاقات کریں گے اور دونوں فریقین نگراں وزیراعظم کیلیے تین تین نام پیش کر کے مذاکرات کریں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے حوالے سے جمعرات کو ہونے والی ملاقات کو حتمی راؤنڈ کہا جارہا ہے۔ اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعظم کی تقرری میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا اور اگر وہاں بھی اتفاق نہ ہوسکا تو الیکشن کمیشن نگراں وزیراعظم کی تقرری کا فیصلہ کرے گا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شہباز نے کہا تھا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کی تقرری کا اختیار آئین دیتا ہے، امید ہے کہ مل بیٹھ کر یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔
اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے ایوان کے باہر گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستانی عوام کو اس بدترین اسمبلی کی نجات سے خوشی ملے گی اور آج خوشی کا دن ہے کیونکہ عوام کو اس بدترین ایوان سے نجات ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے شرمند گی ہے کہ میں اس ایوان کا حصہ رہا، بدترین اسمبلی کا حصہ رہنے سے پاکستان کے عوام سے معافی مانگتا ہوں۔ اس بدترین اسمبلی میں ہم سب کا کردار ہے۔