Get Alerts

آئندہ دو دن اہم، تیل کی قیمتوں میں اضافے کی خبر ملے گی یا پھر قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی

آئندہ دو دن اہم، تیل کی قیمتوں میں اضافے کی خبر ملے گی یا پھر قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی
سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے بڑی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کیلئے آئندہ دو دن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ یا تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا نہیں تو قومی اسمبلی کو ہی تحلیل کر دیا جائے گا۔

جیو نیوز کے مطابق اگر حکومت کو اگست 2023ء تک اقتدار رہنے کی یقین دہانی نہ ملی تو قومی اسمبلی کو فوری طور پر تحلیل کر دیا جائے گا۔

خبر کے مطابق شہباز شریف نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا لیکن کہا جاتا ہے کہ دوست ممالک حتیٰ کہ چین بھی اسی صورت معاشی مسائل سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کریں گے جب آئی ایم ایف پاکستان کے لیے اپنا پروگرام بحال کرے۔

سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے اسلام آباد کو آئی ایم ایف سے ہری جھنڈی نہیں ملی، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے پروگرام کو فی الحال معطل رکھا ہوا ہے کیونکہ عمران خان کی حکومت نے تیل پر سبسڈی دیدی تھی۔ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے اور عالمی ادارے نے شہباز حکومت سے اصرار کیا کہ سبسڈی ختم کی جائے تاکہ پٹری سے اترے ہوئے پروگرام کو واپس بحال کیا جا سکے۔

پاکستان میں موجودہ حالات میں سیاست انتہائی منقسم ہے، اس سے ملک کی معیشت کو نقصان ہوا ہے اور اب معیشت کو آئی ایم ایف کی مدد کی اشد ضرورت ہے اور اس کے بغیر بیشتر معیشت دانوں کو ڈر ہے کہ ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں اس بات پر بھی بحث ہوئی کہ تیل کی قیمتوں پر سبسڈی اسی صورت ختم کی جائے گی جب قومی سلامتی کمیٹی متفقہ طور پر حکومت کی اگست 2023 تک کی مدت کے حوالے سے یقین دہانی کرائے۔ اکتوبر 2022 میں الیکشن ہوئے تو موجودہ حکومت صرف جولائی تک ہی برقرار رہ پائے گی کیونکہ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا ہوگا۔

منگل کی مشاورت میں وزیراعظم نے تجویز دی کہ حکومت کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانا چاہیے اور اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنا چاہیے تاکہ کمیٹی سے مطلوبہ یقین دہانی حاصل ہو سکے، کمیٹی میں دفاعی سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کو یقین ہے کہ معاشی مسائل حل ہو جائیں گے اور عوام تک کم از کم بوجھ منتقل ہوگا تاہم، انہوں نے تینوں سیاسی رہنماؤں سے اتفاق کیا کہ اپنی حکومت کی مدت کے حوالے سے مطلوبہ یقین دہانی ملنے تک کوئی حکومت کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔