بی این پی مینگل کا پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان، قومی اسمبلی میں اب نمبر گیم کیا ہے؟

بی این پی مینگل کا پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان، قومی اسمبلی میں اب نمبر گیم کیا ہے؟
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل گروپ) نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ کیے گئے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے صدر نے کہا کہ ہر بجٹ کو عوام دوست بجٹ کہا جاتا ہے لیکن اب تک جو بجٹ آئے ہیں ان میں ہمیں کتنی فیصد عوام دوستی کی جھلک نظر آئی ہے۔ یہ بجٹ ممبرا دوست ہو سکتا ہے، وزرا دوست ہو سکتا ہے، بیوروکریسی دوست ہو سکتا ہے، عکسریت دوست ہو سکتا ہے لیکن عوام دوست بجٹ آج تک نہ اس ملک میں آیا ہے اور نہ ہی کبھی آںے کے امکانات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے موجودہ بجٹ سے فائدہ کسے پہنچ رہا ہے ، کیا غریب کو فائدہ ملے گا، غریبوں کے لیے روزگار کے دروازے کھول دیے گئے ہیں، کیا انہی بجٹ سے عوام کی مہنگائی سے کمر چور چور نہیں ہوئیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ اس ملک میں آج تک کسی کو انصاف نہیں ملا، کوڑیوں کے بھاؤ یہاں انصاف بکا ہے اور خریدار بھی ہم ہیں، ہم نے اس عوام کو مجبور کیا ہے کہ وہ انصاف لیں نہیں، انصاف کو خریدیں اور منڈیوں میں جس طرح انصاف بکتا ہے شاید ہی اس ملک کے علاوہ کہیں بکتا ہو۔ ہم نے کہا کہ ہم لوگوں کو روزگار دیں گے، صنعتیں روز بروز بند ہوتی جا رہی ہیں، آپ کی سب سے بڑی صنعت جس کو سٹیل مل کہا جاتا تھا، آج اس کے مزدور سراپا احتجاج ہیں، اس کی نجکاری کی جا رہی ہے، ان لوگوں کو بیروزگار کرایا جا رہا ہے، اس حلقے کے نمائندے یہاں احتجاج کرتے ہیں لیکن یہاں کوئی سننے والا نہیں ہے۔

بی این پی مینگل کے صدر نے مزید کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ جس دن بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو پہلی صف بھری ہوتی ہے، جس دن بجٹ منظور کیا جاتا ہے تو صف بھری ہوتی ہے لیکن جب تجاویز پیش کی جاتی ہیں تو خوردبین سے حکومتی اراکین کو ڈھونڈنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ننگے پاؤں ان لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر سیاسی جدوجہد کی ہے، جنہوں نے اپنی، اپنے بچوں اور اپنی قوم کی جانیں گنوائی ہیں ان کو یہ احساس ہو گا کہ بجٹ کی اہمیت کیا ہے اور بجٹ سے کیا لینا چاہیے اور عوام کو کیا دینا چاہیے۔ سردار ختر مینگل نے کہا کہ میں اپنی جماعت کی تحریک انصاف کی حکومت سے علیحدگی کا باضابطہ طور پر اعلان کرتا ہوں، ہم پارلیمنٹ میں رہیں گے اور مسائل پر بات کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگست 2018 میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور تحریک انصاف نے مرکز میں حکومت سے اتحاد کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ اس یادداشت کے تحت چھ نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کیا گیا جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد، وفاقی حکومت میں بلوچستان کے لیے 6 فیصد کوٹا پر عملدرآمد، افغان مہاجرین کی فوری واپسی اور صوبے میں پانی کے بحران کے حل کے لیے ڈیم کا قیام شامل تھا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے چار اراکین ہیں۔ سردار اختر جان مینگل، آغا حسن بلوچ، حاجی ہاشم نوتیزئی اور ڈاکٹر شہناز جبکہ سینیٹ میں بی این پی مینگل کے ایک سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ہیں۔

قومی اسمبلی میں نمبر گیم

قومی اسمبلی میں حکومت کو 342 کے ایوان میں سے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے، ایک نشست منیر اورکزئی کی وفات کی وجہ سے خالی ہو گئی ہے اور اب قومی اسمبلی میں اس وقت 341 ارکان موجود ہیں۔

قومی اسمبلی میں حکومت کے نمبرز

وزیراعظم عمران خان 184 ووٹ لے کر قائد ایوان منتخب ہوئے تھے، پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی 156، ایم کیو ایم 7، مسلم لیگ ق 5 جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی 5 جی ڈی اے 3 عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جبکہ دو آزاد ارکان بھی حکومت اتحاد میں شامل ہیں۔ اس طرح اس وقت تحریک انصاف اور اتحادیوں کی کل تعداد 180 ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے نمبرز

قومی اسمبلی میں اس وقت مسلم لیگ ن 84، پیپلزپارٹی 55، ایم ایم اے 15، اے این پی 1 اور دو آزاد ارکان اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہیں، اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 157 ہے۔ بی این پی مینگل کی چار نشستیں ملنے کے بعد یہ تعداد161 ہو جائے گی۔