Get Alerts

بلوچستان سے 4 خواتین کی گرفتاری، اختر مینگل کی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کی دھمکی

بلوچستان سے 4 خواتین کی گرفتاری، اختر مینگل کی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کی دھمکی
بلوچستان کے علاقے آواران سے 4 خواتین کی گرفتاری پر بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی۔

ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو احسن اقبال نے سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ ہونے اور رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج کیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب حکومت نے سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر ماننے سے انکار کر دیا ہے، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی قدر سیکشن افسر سے بھی کم رہ گئی ہے۔

قومی اسمبلی کے گرفتار ارکان کو پروڈکشن آرڈر کے اجرا کے باوجود ایوان میں نہ لانے پر (ن) لیگ نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ ابھی مسلم لیگ (ن) کا واک آؤٹ جاری تھا کہ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے علاقے آواران سے 4 خواتین کو اغوا کر لیا گیا، خواتین پر عقوبت خانے میں تشدد کیا جاتا رہا اور دو روز قبل انہیں جوڈیشل کر دیا گیا۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے بلوچستان میں حکومت کون چلا رہا ہے، نادیدہ قوتیں چلا رہی ہیں یا سول حکومت چلا رہی ہے۔

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ خواتین کی گرفتاری سے کیا پیغام جائے گا، دہشت گردوں کے چہرے چھپا کر پیش کیے جاتے ہیں لیکن خواتین کے سامنے لاکھوں روپے اور اسلحہ رکھ کر ان کی تصاویر چلائی جاتی ہیں۔

انہوں نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے حوالے سے کہا کہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملے گی کہ بلوچ بزرگوں کے تابوت پر تالے لگا دیے گئے لیکن آج کی حکومت اس ڈکٹیٹر کے خلاف مقدمات کو تالے لگانا چاہ رہی ہے، کیا اس سے بلوچستان کو ترقی ملے گی یا نفرت بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ پچھلی حکومتوں نہ موجودہ حکومت بلوچستان کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے، جون میں بلوچستان کے لیے کمیٹی بنی لیکن اراکین کے ناموں کا ابھی تک پتہ بھی نہیں، آپ بلوچستان کو کالونی کے طور پر ڈیل کر رہے ہیں لیکن جب ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے تو اختر مینگل بھی چاہیے اور شاہ زین بگٹی بھی چاہیے ہوتا ہے۔

اس کے بعد اختر مینگل کی سربراہی میں بی این پی، پیپلز پارٹی فاٹا، جی یو آئی ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیا۔

اختر مینگل نے حکومت سے اتحاد ختم کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے گرفتار خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور اپوزیشن کے واک آؤٹ میں شامل ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ایوان میں اس وقت تک واپس نہیں آئے گی جب تک خواتین کو رہا نہیں کردیا جاتا۔

واک آؤٹ کے بعد پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کردی۔ کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا اور وزیر داخلہ کو خواتین کی گرفتاری کا نوٹس لینے کی ہدایت کرتے ہوئے انہیں معاملے پر بریفنگ کے لیے کل طلب کر لیا۔