سینئر تجزیہ کار کامران خان نے سردار اختر مینگل کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلیدی اتحادی نے مخلوط حکومت قیام پہلا ہفتہ مکمل ہونے پر اس اتحاد سے رخصتی اختیار کرنے کی تیاری کرلی ہے۔
اپنی ٹویٹس میں کامران خان نے لکھا کہ ان کی محسن داوڑ کی طرح شکایات کی توپوں کا رخ فوج ہے اور بے چارے وزیراعظم شہباز شریف ہکا بکا ہیں کہ ہماری فوج کے ساتھ کھڑے ہوں یا محسن داوڑ اور اختر مینگل کے ساتھ۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1515987389705072640?s=20&t=CMyTH7-BYXBIjlbWzidXog
خیال رہے کہ سردار اختر مینگل نے کہا تھا کہ جب ایسے واقعات ہوتے ہیں تو ہم اس حکومت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟ کیا یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہیں؟ کیا تشدد سے بلوچستان کا مسئلہ حل ہوگا؟ ہماری ترجیح بلوچستان اور اس کے عوام ہیں اور میں واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1515961423037607937?s=20&t=CMyTH7-BYXBIjlbWzidXog
ایک اور ٹویٹ میں کامران خان نے لکھا کہ شہباز حکومت کیخلاف ان کے کلیدی اتحادی نے قومی اسمبلی میں سخت ترین احتجاج کیا۔ محسن داوڑ فرماتے ہیں پاکستانی فوج پاکستان ائیر فورس نے پرسوں افغانستان میں دہشت گرد ٹھکانے تباہ کرکے" ریڈ لائین کراس کی " شہباز حکومت خاموش ہے محسن داوڑ کابینہ شمولیت زیر غور ہے ماشاء اللہ۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1515979672521166849?s=20&t=CMyTH7-BYXBIjlbWzidXog
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اتحادی اختر جان مینگل کی بی این پی نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ ان کا احتجاج ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے چاغی میں " ریڈ لائن کراس" کرتے ہوئے ان کے حامیوں کو ہلاک کیا۔ 24 گھنٹوں میں 2 اتحادیوں نے افواج کے خلاف رپورٹ درج کی۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1516014552865193984?s=20&t=CMyTH7-BYXBIjlbWzidXog
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی بھرپور کاوش ہے کہ سیاسی کشمکش میں اس کی لیڈرشپ حوالے سے بیانیہ قابو میں رہے۔ اطمینان کی بات ہے عمران خان فی الحال ذمہ داری دکھا رہے ہیں، برعکس اس کے شہباز حکومت سرپرست کچھ ماہ پہلے تک موجودہ فوجی لیڈرشپ کو ہر لمحہ معتوب کرتے تھے۔ کوشش ہونی چاہیے کہ عمران خان احتیاط کی راہ نہ چھوڑیں۔