پنجاب میں کرپشن کا انکشاف، سرپلس بجٹ سے ترقیاتی سکیمیں ٹافیوں کی مانند بانٹی گئیں

پنجاب میں کرپشن کا انکشاف، سرپلس بجٹ سے ترقیاتی سکیمیں ٹافیوں کی مانند بانٹی گئیں
پنجاب میں اعلیٰ سطح پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اراکین اسمبلی کو پچھلے سال کے سرپلس بجٹ میں سے مالی اعانت فراہم کی گئی اور من پسند اراکین اسمبلی میں ترقیاتی سکیمیں ٹافیوں کی مانند بانٹی گئیں۔

رپورٹ میں شامل اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں اعلیٰ سطح پر مالی بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں۔ 30 جون 2022 کو سرپلس بجٹ 351 بلین روپے تھا۔ سرپلس بجٹ سے مالیات کو ہٹایا جاتا رہا تاکہ گجرات ڈویژن کے چند منتخب اضلاع کے لیے خصوصی سکیمیں شروع کی جا سکیں اور اب کے لیے سرپلس بجٹ میں سے مالی اعانت جاری کروائی جا سکے۔ تاہم یہ بعد میں آئی ایم ایف کے معاہدوں کے ساتھ ایک مسئلہ بن سکتا ہے کیونکہ معاہدوں کے مطابق تمام صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ 30 جون 2023 تک 750 ارب روپے کے ریونیو کا ہدف حاصل کریں گے۔

گجرات کے تمام اضلاع میڈیم ہائی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) کے تحت آتے ہیں اور کافی ترقی یافتہ ہیں۔ اصل سالانہ ترقیاتی منصوبہ (اے ڈی پی) میں جیسا کہ سال 2022-23 کے بجٹ میں چار اضلاع جو بعد میں گجرات ڈویژن بنتے ہیں، ان اضلاع کو صرف 250 ترقیاتی سکیمیں ملیں جن کی مالیت تقریباً 14 ارب روپے ہے جبکہ 31 اکتوبر 2022 تک اے ڈی پی کی مختص شدہ رقم بڑھ کر 698 بلین ہو گئی جس میں گجرات ڈویژن کا حصہ 100 بلین تک تھا۔ دستاویز کے مطابق گجرات میں 324 سکیمیں ہیں جن کے بجٹ کا  27 ہزار 3 سو 13 ملین کا تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ اس پر 54 ہزار 6 سو 26 ملین بجٹ فراہم کیا گیا۔

اے ڈی پی پنجاب کی ترقی پر سنجیدہ پالیسی بنانے کی بجائے سیاسی رشوت اور جوڑ توڑ کا آلہ بن چکا ہے۔ چند ممبران پارلیمنٹ کو بھاری سیاسی رشوت دی گئی جن میں مونس الٰہی، حسین الٰہی، ساجد بھٹی سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

گجرات ڈویژن میں ترجیحی سکیموں کو سپلیمنٹری گرانٹس دی جاتی ہیں۔ اب تک ان سکیموں کے لیے 200 ارب روپے کے فنڈز جاری ہو چکے ہیں۔

زیادہ تر سکیمیں پلاننگ کمیشن  PC-2 کے بغیر منصوبے میں شامل کی گئیں اور اپنی من مانی کرتے ہوئےPC-1  کیٹگری میں بنائی گئیں۔ اے ڈی پی میں شامل کی گئی کسی بھی ترقیاتی سکیم کے لیے کسی قسم کی کوئی فزیبلٹی رپورٹ نہیں بنائی گئی اور نہ ہی سماجی اثرات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔