لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے خلاف دائر درخواست کا تحریری حکم جاری کردیا۔ عدالت کی جانب سے استعفوں سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی کا فیصلہ برقرار ہے۔
4 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جسٹس شاہد کریم نے جاری کیا۔ جس میں عدالت نے 43 نشستوں پر ضمنی انتخاب کو روکتے ہوئے حکم دیا کہ ان نشستوں پر الیکشن شیڈول جاری نہیں کیا جائے گا۔
فیصلے کے مطابق عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اراکین کو استعفوں کی منظوری کے لئے خطوط بھیجے گئے تاہم بارہا بلانے کے باوجود وہ سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ تاہم عدالت الیکشن کمیشن کے جاری کردہ 25 جنوری کے نوٹی فکیشن کو معطل کرتی ہےجو کہ 7 مارچ تک معطل رہے گا۔
لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کے 43 حلقوں میں تاحکم ثانی ضمنی الیکشن نہیں کرائے گا۔
فیصلے کے آخری پیراگراف میں واضع الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ چونکہ (درخواست دہندگان نے) سپیکر کے 22-1-2023 کے نوٹیفیکیشن کی کاپی درخواست کے ساتھ نہیں لگائی۔ لٰہذا سپیکر کے فیصلے کے خلاف کوئی عبوری ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا اور فریقین کو تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ درخواست پر مزید سماعت 7 مارچ کو ہوگی۔
دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ موصول ہو نے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی ارکان کی قومی اسمبلی واپسی کے معاملے پر نشستیں بحال ہونے کا پروپیگنڈا جھوٹ ثابت ہو گیا۔
عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی کیا جانب سے استعفوں سے متعلق فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ استعفے منظور کرنے کے سپیکر کے فیصلے کو چھیڑا نہیں گیا ۔ 43 استعفوں کی بابت محض الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل کر کے سماعت مکمل ہونے تک الیکشن کمیشن کو ان حلقوں میں دوبارہ انتخاب کروانے سے منع کیا گیا ہے۔