پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی ممبران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ تحقیقات کے نتائج سے خود کو دور رکھیں۔
عمران خان پر حملے کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے معاملے پر جے آئی ٹی کے چار ممبران اور سی سی پی او کے مابین اختلافات کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں جس پر پی ٹی آئی چیئرمین کا موقف سامنے آگیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق جے آئی ٹی ممبران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی ممبران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ تحقیقات کے نتائج سے خود کو دور رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے یقین کی مزید تصدیق ہو گئی ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کے پیچھے طاقتور حلقوں کا ہاتھ تھا۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1612752728718966785?s=20&t=qT8w2VJTQnKo40TEqfUDBg
اس سے قبل عمران خان پر حملے کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے معاملے پر جے آئی ٹی کے چار ممبران اور سی سی پی او کے مابین اختلافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی میں سی سی پی او لاہور نے اینٹی کرپشن کے ایک افسر کو تفتیش سونپ دی ہے۔ اینٹی کرپشن میں تعینات انور شاہ ملزم سے اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔
ملزم سے جے آئی ٹی کے کسی ممبر کو تفتیش یا پوچھ گچھ تک نہیں کر دی گئی جس پر جے آئی ٹی کے چار ممبران نے موجودہ تفتیش سے اختلاف کر دیا ہے۔
جے آئی ٹی کے چاروں ممبران نے محکمہ داخلہ اور آئی جی پنجاب کو اس بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔ جن ممبران نے اختلاف کیا ان میں خرم شاہ، نصیب اللہ، احسان اللہ چوہان اور ملک طارق محبوب شامل ہیں۔