اسٹیبلشمنٹ بھی بھارت کے ساتھ تجارت کرنے پر تیار ہے، اس لحاظ سے نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ ہم خیال ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اگر یہ کہہ کر جے آئی ٹی کے سارے نوٹسز کینسل کر دیں گے کہ یہ میری ذات کا معاملہ ہے اور مجھے اس کی پروا نہیں تو وہ گالم گلوچ کے کلچر کو بڑھاوا دیں گے۔ یہ محض ان کی ذات کا معاملہ نہیں، یہ قانون کا معاملہ ہے۔ یہ کہنا ہے مزمل سہروردی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں عبدالقیوم صدیقی نے کہا سوشل میڈیا پر گالم گلوچ کرنے والوں کے خلاف نوٹس جاری ہونے کے معاملے پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ ہمارے پرانے کیس کو دوبارہ مقرر کیا ہے جو ہم نے مطیع اللہ جان کے اغوا کے بعد دائر کیا تھا۔ پچھلے 6 چیف جسٹس صاحبان نے شہری آزادیوں سے متعلق کئی کیسز دفن کیے، ہمارا کیس بھی ان میں شامل تھا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اسد علی طور کے مطابق ہم صرف صحافت کر رہے ہیں، کبھی کسی کو گالی نہیں دی۔ ہم کسی صورت گالم گلوچ کی حمایت نہیں کرتے۔ گالم گلوچ کرنے والے اب اپنے پرانے ٹوئٹس ڈیلیٹ کر رہے ہیں اور جوتیاں چھوڑ کے بھاگ رہے ہیں۔
مزمل سہروردی نے مزید کہا ن لیگ کا اصل منشور یہ ہے کہ عدلیہ اور دھرنوں کے ذریعے منتخب وزیر اعظموں کو گھر بھیجنے کا سلسلہ بند کر دیں گے۔ سیاسی جماعتیں چاہے ایک دوسرے کی مخالفت کریں مگر آئینی ترمیم پہ اکٹھی ہو جاتی ہیں۔ 2017 میں الیکشن ایکٹ منظور ہوا، اسی طرح 1997 کے انتخابات پر شدید اعتراض کے باوجود بے نظیر بھٹو 58 ٹو بی کے خاتمے کے لیے نواز شریف کی حمایت میں آ گئی تھیں۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔