سوشل میڈیا پر ایک مبینہ شیعہ خاتون کا کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ الزام عائد کر رہی ہیں کہ کراچی میں شیعہ علما جو کہ مساجد اور امام بارگاہوں کے منتظمین ہیں وہ معصوم شیعہ لڑکیوں کو جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔
خاتون کے مطابق ان لڑکیوں کو متعہ کے نام پر کراچی کے علاقے عباس ٹاون کے گھروں میں با اثر افراد کے سامنے پیش کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ان لڑکیوں میں اکثر کم سن طالبات ہیں۔ انہوں نے کہا یہ لوگ ہماری کمیونیٹی کی بیٹیوں کی زندگیاں تباہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ شیعہ مدارس میں تعلیم دینے والی خواتین معلمات بھی اس گھناونے جرم میں شریک ہیں۔ انہوں نے شیعہ کمیونٹی کی اعلی' قیادت خاص کر علامہ ساجد نقوی کو مخاطب کرتے ہوئے صورتحال پر نوٹس لینے اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کی اپیل کی تاکہ اپنی کمیونیٹی کی بیٹیوں کو بچایا جا سکے۔
https://twitter.com/SAMRIReports/status/1281023056836788224
ڈیجیٹل نیوز آوٹ لیٹ ساوتھ ایشین میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سامری) نے بتایا کہ اس سے قبل چنیوٹ میں واقعہ مدرسے کے پرنسپل علامہ مظہر نقوی نے کئی عورتوں کو عارضی شادیوں کے لئے مجبور کیا۔ جس کے بعد اس کے بارے میں معلوم ہوجانے پر وہ ایران فرار ہوگیا۔
ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ایک شخص اس خاتون سے سوالات کر رہا ہے۔ لڑکی کہتی ہے کہ مجھے ان علما نے کئی لوگوں کے آگے پیش کیا امام زمانہ نے مجھے بچا لیا۔
https://twitter.com/SAMRIReports/status/1281023056836788224