مُلک کی تباہی کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں: شہزاد اکبر

مُلک کی تباہی کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں: شہزاد اکبر
سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر داخلہ اور احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ملک کی موجودہ حالت اور تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ مجھے پہلے ہی معلوم ہو گیا تھا کہ ہماری حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے گا۔

لندن میں میڈیا نمائندگان سے غیر رسمی گفتگو کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف اچھے آدمی تھے جبکہ جنرل باجوہ ہماری پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تھے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ مجھے پہلے ہی معلوم ہو گیا تھا کہ ہماری حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے این سی اے کے 190 ملین پاؤنڈز سیٹلمنٹ کے کاغذات دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو ٹافی دی گئی۔ فیصل واوڈا نے کہا انکل دستخط کہاں کروں؟ شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کا چسکا لگ چکا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے مجھے ایگزیکٹو اختیارات نہیں دئیے تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی دور میں ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر احتساب شہزاد اکبر کا ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام ڈالنے پر ردعمل سامنے آگیا۔

گزشتہ برس اگست کے دوران شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ  این سی اے ( نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ) سیٹلمنٹ نیب انکوائری پر نیب کو دو بار مراسلہ لکھا کہ میرا بیان ویڈیو لنک پریا لندن ہائی کمیشن میں لے لیا جائے۔

واضح رہے کہ 21 جون کو قومی احتساب بیورو ( نیب) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماوَں زلفی بخاری اور شہزاد اکبر کو نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) 190 ملین پاؤنڈز کیس اور القادر یونیورسٹی کیس میں طلبی کے نوٹسز جاری کیے تھے۔

نیب کے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے ذاتی فائدے کیلئے 190 ملین پاؤنڈ کی غیر قانونی منتقلی میں بطور پبلک آفیسر ہولڈر اختیارات کے ناجائز استعمال کیے۔

نیب کی طرف سے شہزاد اکبر اور زلفی بخاری کو 23 جون کو راولپنڈی نیب کے دفتر طلب کیا گیاتھا تاہم دونوں رہنماوَں نےپیشی سے معذرت کر لی تھی۔

زلفی بخاری نے نیب کو تحریری جواب جمع کراتے ہوئے پیش ہونے سے معذرت کرلی، انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہوسکتا، درخواست ہے کہ پیشی کی تاریخ میری واپسی تک ملتوی اور نیب انکوائری رپورٹ فراہم کی جائے۔

دوسری جانب سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے لندن سے بھیجے گئے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ تین بار پہلے خط لکھ کر ویڈیو لنک پر بیان کی پیشکش کر چکا ہوں۔ پاکستانی سفارتخانے میں بھی بیان قلمبند کروانے پر رضامندی دکھائی، اب بھی ویڈیو لنک پر بیان قلمبند کروانے کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اب میں پاکستان میں رہتا ہی نہیں ہوں، قانونی طور پر برطانیہ کا رہائشی ہوں۔ پاکستان کے میرے ایڈریس اب میرے نہیں۔ زندگی کو خطرات ہیں اس لئے برطانیہ کا ایڈریس شئیر نہیں کرسکتا، لہٰذا نیب نے جو بھی نوٹس بھیجنا ہو ای میل کرے۔

اس سے قبل 21 مئی کو اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر داخلہ اور احتساب مرزا شہزاد اکبر اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے افسر سمیت دیگر افراد کے خلاف مختلف مقدمات درج کیے تھے۔

وفاقی پولیس نے ایک کاروباری شخصیت اور دبئی کے رہائشی عمر فاروق ظہور کی شکایت پر شہزاد اکبر، ایف آئی اے افسر مردان علی شاہ، خوش بخت، مریم مرزا، مائرہ خرم اور عمید بٹ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے سیکشن 420، 468، 471، 385، 396، 389، 500 اور 506 کے تحت مقدمات درج کیے ہیں۔

خیال رہے کہ عمر فارق ظہور وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اعتراف کیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کی قیمتی گھڑی انہیں فروخت کی تھی۔