ملالہ یوسف زئی ویسے تو پاکستانیوں کے دل و دماغ پر کسی نا کسی وجہ سے چھائی رہتی ہیں لیکن شادی سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرکے انہوں نے جیسے بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا۔ ملالہ کے شادی سے متعلق متنازعہ بیان کے بعد پاکستان کے مذہبی و سماجی شدت پسند حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل آیا ہے۔ اور اب اسی ردعمل کے حوالے سے ایک مذہبی رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مذہبی رہنما کو ملالہ یوسفزئی کو شادی کے حوالے سے ان کے حالیہ بیان پر مبینہ طور پر دھمکی دینے اور تشدد کے لیے اکسانے پر گرفتار کر لیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں مفتی سردار پشاور میں ایک اجتماع میں لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے اور ملالہ پر حملے کے لیے اکسا رہے تھے۔ جب ملالہ پاکستان آئیں گی تو میں ان پر خودکش حملے کی کوشش کرنے والا پہلا شخص ہوں گا'۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس خطاب سے امن کو نقصان پہنچا اور لاقانونیت پر اکسایا گیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مفتی سردار نے کسی قانونی فورم سے رجوع نہیں کیا اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا۔مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا۔ خیال رہے کہ شادی سے متعلق ملالہ کے بیان کی گونج خیبر پختونخوا میں بھی اٹھی تھی اور اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل نے ملالہ کے خاندان سے معاملے پر وضاحت دینے پر زور دیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی نے شادی سے متعلق کیا کہا تھا؟
نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن نے ووگ میگزین کو حال ہی میں انٹرویو دیا تھا، وہ میگزین کے آئندہ ماہ کے شمارے کی سرورق کی زینت بنیں گی۔ ملالہ یوسف زئی نے انٹرویو میں ان کہی باتوں پر کھل کر گفتگو کی تھی اور انہوں نے شادی سے متعلق بھی کہا تھا کہ اگر کسی شخص کو دوسرے شخص کا ساتھ چاہیے تو اس کے لازمی نہیں ہے کہ شادی کے کاغذات ( نکاح نامے) پر دستخط کیے جائیں۔ ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ان کا فی الحال شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ نوبیل انعام یافتہ کارکن کے مذکورہ بیان کے بعد ان پر شدید تنقید کی گئی اور ٹوئٹر پر ان کا نام ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا۔
ملالہ کے انٹرویو پرانکے والد کی وضاحت
ملالہ یوسف زئی کے والد ضیا الدین یوسف زئی نے کہا ہے کہ شادی سے متعلق ان کی بیٹی کے بیان کو انٹرویو کے سیاق و سباق سے ہٹ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ جواب مفتی پوپلزئی کو ٹویٹر پر اس بیان سے متعلق سوال پر دیا تھا۔