دھمکیاں دینے والا احسان اللہ احسان فرار کیسے ہوا؟ ملالہ یوسف زئی کا وزیراعظم سے سوال

دھمکیاں دینے والا احسان اللہ احسان فرار کیسے ہوا؟ ملالہ یوسف زئی کا وزیراعظم سے سوال
ملالہ یوسف زئی نے کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار ہونے پر سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو دھمکیاں دے رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ 'تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان نے کئی معصوم افراد اورمیرے اوپر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی'۔

انہوں نے لکھا کہ 'وہ اب سوشل میڈیا پر لوگوں کو دھمکیاں دے رہا ہے'۔

ملالہ یوسف زئی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'ڈی جی آئی ایس پی اور عمران خان! وہ کیسے فرار ہوا'

ملالہ یوسف زئی ٹوئٹر پر احسان اللہ احسان نامی ایک اکاؤنٹ کا حوالہ دے رہی تھیں، جس میں انہیں مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ 'ملالہ جی! آپ جلد اپنے پہلے گھر تشریف لائیے، آپ اور آپ کے والد صاحب کے ساتھ ابھی بہت سارا حساب باقی ہے'۔

https://twitter.com/Malala/status/1361671823977570310

مذکورہ اکاؤنٹ میں کہا گیا کہ 'آپ کے ذمہ جو قرض واجب الادا ہے وہ آپ سے وصول کرنا ہے، اس دفعہ حساب کتاب کے لیے ماہر بندہ بھیج دیا جائے گا تاکہ کوئی شک باقی نہ رہے'۔

خیال رہے کہ ملالہ یوسف زئی نے بی بی سی اردو کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ' سوات پاکستان ہمیشہ پہلا گھر ہے اور وہ مجھے اپنی جان سے عزیز ہے، میری خواہش ہے کہ میں جلد پاکستان جاؤں اور دوبارہ اپنا گھر دیکھوں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں جب برطانیہ آئی تو میرے لیے یہ ثقافت بالکل نئی تھی اور میں یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ یہاں کی موسیقی اور فنون لطیفہ میں کیا چیز مجھے اچھی لگتی ہے کیا نہیں'۔

ملالہ یوسف زئی پر نامعلوم افراد نے 9 اکتوبر 2012 کو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے قریب حملہ کردیا تھا، ان کے ساتھ مزید دو طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں اور بعد ازاں حملے میں طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔

حملے میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے بعد ازاں ملالہ یوسف زئی کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا تھا اور پھر وہ وہیں پر ہی رہائش پذیر ہوگئیں اور انہیں برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی نوبیل انعام اور ستارہ شجاعت سمیت دیگر کئی عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

ملالہ یوسف زئی نے برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا، جہاں سے انہوں نے رواں برس جون میں 22 سال کی عمر میں گریجوئیشن کی تعلیم مکمل کی تھی۔

یاد رہے کہ 17 اپریل 2017 کو پاک فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا۔

گزشتہ برس فروری کے آغاز میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ احسان اللہ احسان مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کی حراست سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

بعدازاں 17 فروری کو سابق وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے احسان اللہ احسان کے فرار سے متعلق میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تصدیق کی تھی