'عمران خان پارٹی بچا سکتے ہیں اگر سیاست سے کنارہ کشی کر لیں'

'عمران خان پارٹی بچا سکتے ہیں اگر سیاست سے کنارہ کشی کر لیں'
پی ٹی آئی کے اندر شاہ محمود قریشی کا کیا مستقبل ہو گا ابھی وہ خود بھی اس سے متعلق یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ عمران خان نے اپنا اتنا بڑا ووٹ بینک غیر ذمہ دارانہ سیاست کی نذر کر دیا۔ اس وقت پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اسے بچانے کے لئے عمران خان کے پاس اب آخری کارڈ رہ گیا ہے کیونکہ اس سے قبل وہ اپنے سارے کارڈ عجلت میں ظاہر کر چکے ہیں۔ اگر وہ اپنے آپ کو سیاست سے الگ کر لیں تو صرف اسی صورت میں ان کی پارٹی بچ سکتی ہے۔ یہ کہنا ہے جاوید فاروقی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اب بھی پراعتماد ہیں کہ حالات ان کے حق میں پلٹ جائیں گے۔ اللہ جانے انہوں نے کون سی ایسی کمیٹی ڈالی ہوئی ہے جو ابھی نکلنی ہے۔ اعتزاز احسن کی رائے ہے کہ عمران خان کو اسمبلیوں میں ہی رہنا چاہئیے تھا۔ نواز شریف اور مریم نواز ان کے ساتھ گیم کر گئے ہیں کہ اسمبلیوں سے استعفے دے کر انتخابات لے لیں۔ عمران خان کو انہی غیر جمہوری فیصلوں نے نقصان پہنچایا ہے۔

سینیئر صحافی افتخار احمد کا کہنا تھا کہ موجودہ معاملات میں عمران خان جس حد تک انوالو ہو گئے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی ضرور ہو گی۔ اگر 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کو سزا نہ دی گئی تو کل کلاں کوئی بھی گروہ اٹھ کر فوجی تنصیبات پر حملے کر سکتا ہے۔ اندیشہ ہے سول عدالتوں کا رویہ معاملات کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔ ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری عدلیہ کے ججوں پر عائد ہو گی۔

انہوں نے کہا عمران خان کو چاہئیے تھا اپنے ووٹ بینک کی رہنمائی کر کے انہیں پولنگ سٹیشن تک لے جاتے، بجائے اس کے انہوں نے اسے چھاؤنیوں پر حملے کرنے کے لئے بھیج دیا۔ میں عمران خان یا کسی اور سیاسی رہنما کو پھانسی کی سزا دیے جانے کے خلاف ہوں، پارٹی کو کالعدم قرار دینے کے خلاف ہوں، باقی جو سزائیں ہیں وہ ذمہ داروں کو ملنی چاہئیں۔ استحکام پاکستان پارٹی عمران خان کے ووٹ بینک کو کوئی سنجیدہ نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔