وزیراعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس بہت جلد ایران کے لیے ایک ’’بڑی خبر‘‘ ہو گی۔
وزیراعظم نے یہ بیان اس وقت دیا ہے جب ایرانی صدر نے ان پر ایک عسکریت پسند تنظیم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے زور دیا ہے جس نے چند روز قبل سرحدی علاقے میں ہولناک خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گزشتہ ماہ ایران میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں ایرانی سکیورٹی فورسز پاسدارانِ انقلاب کے 27 ارکان ماے گئے تھے جس کی ذمہ داری ’’جیشِ العدل‘‘ نامی عسکریت پسند گروہ نے قبول کی تھی۔
ایرانی صدر نے عمران خان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ہم دہشت گردوں کے خلاف آپ کی جانب سے فیصلہ کن کارروائی کے منتظر ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں پر مشتمل دوستی چند دہشت گرد گروہوں کی کارروائیوں کے باعث متاثر نہیں ہونی چاہئے جن کی مالی معاونت کے ذرائع اور انہیں اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں دونوں فریق آگاہ ہیں۔‘‘
ایران نے سعودی عرب، اسرائیل اور امریکہ پر ان حملوں کا الزام عائد کیا ہے جسے ان ملکوں کی جانب سے رَد کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا:’’یہ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے اور پاکستانی فوج ایران کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کی روشنی میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروئی کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
https://youtu.be/BvYZQM8sAWg
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے قریب پہنچ چکا ہے اور بہت جلد ہم ایران کو ’’اچھی خبر‘‘ دیں گے۔
دوسری جانب وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔ عمران خان نے حسن روحانی کی رودہ ایران کی دعوت قبول کر لی ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ملک ہی عمران خان کے دورۂ ایران کے منتظر ہیں اور اس اَمر پر اتفاق کرتے ہیں کہ اس دورے سے دوطرفہ رابطوں اور تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔