عورت مارچ کے پیچھے چھپے اصل کردار اور تھڑے پر بیٹھے تجزیہ کار

عورت مارچ کے پیچھے چھپے اصل کردار اور تھڑے پر بیٹھے تجزیہ کار
کیا آپ کو پتا ہے کہ عورت مارچ کا انعقاد کون کروا رہا ہے؟ کیا آپ کو اس کے پیچھے چھپے اصل کرداروں کا بھی علم ہے؟ اگر نہیں ہے تو جناب دل تھام کے پڑھیے اس عورت مارچ کو ایک بین الاقوامی یہودیوں کی تنظیم فنڈنگ کر رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی ان کے ممالک کی طرح خواتین کو ناصرف آزادی حاصل ہو بلکہ وہ خودمختار بھی ہوں۔

مطلب صاف ہے کسی قسم کی روک ٹوک نہ ہو، جہاں دل چاہے جائیں گھومیں پھریں، یا پھر ملازمت کریں۔ انہیں مردوں کی طرف سے کسی مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے، اور سب سے بھیانک بات یہ کہ شادی بھی اپنی مرضی سے کریں نا کہ بھائی یا باپ کے حکم پر سر تسلیم خم ہو جائیں۔ عورت مارچ ٹھیک ایسے ہی ایک بین الاقوامی سازش ہے، جیسے یہودیوں کی ایجنٹ ملالہ یوسفزئی، پولیو کی ویکسین اور پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) جنہیں امریکہ، بھارت، افغانستان اور مختلف دشمن ممالک کی ایجنسیوں کی طرف سے پاکستان کیخلاف ایک مشترکہ سازش کے تحت استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ تمام وہ باتیں ہیں جو گلی کوچوں، چوراہوں کی دیواروں کیساتھ محفل جمائے فارغ، ان پڑھ اور کچھ پڑھے لکھے جیسے کہ وکی کو جمائما کا کزن بتانے والے مفتی کفایت اللہ صاحب جیسی ذہانت کے حامل لوگ کر رہے ہیں۔ جو بغیر کسی تحقیق و تصدیق کے بڑے دھڑلے سے یہ من گھڑت و بے بنیاد کہانیاں پھیلاتے ہیں۔ اور پھر اگر ایسے افراد کو سننے، دیکھنے اور پڑھنے والا ان جیسا ذہنی غلام ہو تو وہ یقیناً عورت مارچ جیسی سازشوں کو بےنقاب کرنے کیلئے خود ساختہ کہانیوں کو کاپی پیسٹ کرنے میں دیر نہیں کرتا۔

جب ایسے حضرات سے ثبوت مانگا جائے تو پھر یوٹیوب ویڈیوز یا پھر فیس بک پوسٹس کا سہارا لیتے ہیں، جن کا حقیقت کیساتھ دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ایسے افراد کے بارے میں ایک مثل بہت مشہور ہے کہ: کسی شخص کو کہا گیا آپ کا کان کتا لے گیا تو اس شخص نے بغیر اپنا کان چیک کیے کتے کے پیچھے دوڑنا شروع کر دیا۔ لازم نہیں کہ اس مارچ میں شامل خواتین کی ہر رائے یا نعرے سے آپ کا میرا متفق ہونا ضروری ہے۔ لیکن ایسا بھی نہیں کہ آپ ان بہادر خواتین کیساتھ احترام کیساتھ اختلاف رائے کا اظہار کرنے کے بجائے ان پر جھوٹی تہمتیں لگاتے چلے جائیں۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں عورتوں کے حقوق بارے ( عورت مارچ) جدوجہد کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ہم مردوں نے انہیں ان کے تمام حقوق دے رکھے ہیں تو پھر آپ ان مٹھی بھر خواتین کے احتجاج سے اتنا خائف کیوں ہیں؟ یا پھر سب کچھ کرنے کا حق صرف مرد کو ہی حاصل ہے، مرد جو چاہے کرتا چلا جائے وہ ٹھیک لیکن اگر وہی کچھ ایک عورت کرے تو بہت غلط سمجھا جاتا ہے۔

اب ایسا نہیں چلے گا صاحب! آپ نے بہت ظلم کر لیے، کبھی بہنوں کا حصہ نوچ لیا تو کبھی بیٹیوں کی مرضی کے بغیر زبردستی شادی کر لی وغیرہ وغیرہ۔ جس قدر کچھ دنوں سے عورت مارچ کرنے والی خواتین کیخلاف سوشلستانی مرد مجاہدین گندی اور بیہودہ زبان استعمال کر رہے ہیں، یہی وہ مائنڈ سیٹ ہے جس کے خلاف آج یہ خواتین روڈوں پر سراپا احتجاج ہیں، کیونکہ ہمارا تعلق ایک ایسے ظالم اور جاہل معاشرے سے ہے جہاں بچی کے پیدا ہوتے ہی اس کی منگنی کردی جاتی ہے اور تو اور 5 سال تک کی معصوم کلیوں کیساتھ زبردستی زنا بالجبر کر کے ان کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ بیوی پر تشدد تو اس معاشرے میں عام سی بات تصور کی جاتی ہے اور ایسے مرد بھی ہیں جو اپنی مردانگی قائم رکھنے کیلئے عورت کو گھر کی لونڈی بنا کر رکھتے ہیں۔

کیا ایسے مردوں کیخلاف عورت مارچ نہیں ہونا چاہیے جو برسوں سے معصوم خواتین کو تعلیم سے دور رکھ کر تشدد کرتے آ رہے ہیں۔ یا یہ کہ اس بات ہی کو سرے سے ختم کر دیا جائے کہ عورت مارچ ایک بین الاقوامی سازش ہے۔ نہیں عورت مارچ کرنے والی خواتین کے جائز حقوق کیلئے ہم سب کو اپنا حق ادا کرنا چاہیے اور عورت کو عزت دو کا نعرہ بھی لگانا ہے۔ تاکہ ان خواتین کے پاس یہ جواز ہی ختم ہوجائے کہ کوئی مرد ان کے حقوق کا دشمن ہے۔

مصنف برطانوی ادارے دی انڈیپنڈنٹ (اردو) کیساتھ بطور صحافی منسلک ہیں۔ اور مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں میں لکھتے رہتے ہیں۔