عبدالمعیز جعفری نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کا کوئی ممبر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ اب انھیں وزیراعظم عمران خان پر اعتماد نہیں رہا تو اس کی آئین کے اندر گنجائش موجود ہے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 63 اے اسمبلی کے ممبر کے اوپر ایک غیر جمہوری قدغن ہے۔ اس شق میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کوئی بھی رکن پارلیمنٹ اپنی پارٹی لائن کے تحت پرائم منسٹر اور چیف منسٹر کے الیکشن کے موقع پر، تحریک عدم اعتماد اور منی بل میں اپنی پارٹی کی توہین کرتا ہے تو اس کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قدغن کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکہ ہماری سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوری اقدار کو برداشت نہیں کر سکتیں لیکن وہ اپنے ممبران سے وہ مکمل فرمانبرداری چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ماضی میں 18ویں ترمیم پر ڈسکس کیا جا رہا تھا، اس وقت سیاسی قائدین کے درمیان 62 اور 63 نکالنے کیلئے آپس میں معاملات طے نہیں پا رہے تھے لیکن 63 اے شامل کرنے کیلئے ان کے درمیان مکمل ہم آہنگی تھی۔
عبدالمعیز جعفری کا کہنا تھا کہ اس نیت سے جب ممبران اسمبلی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری جماعتوں کے اندر جمہوریت کا فقدان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لیڈر آف دی ہائوس کیخلاف لایا جاتا ہے۔ اگر یہ عمل پارٹی لائن کے تحت ہونا ہوتا تو آرٹیکل 95 کی آئین میں ضرورت ہی نہیں تھی۔