ایفی ڈرین کیس پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سامنے آیا جس میں حکومت اور اپوزیشن کی بہت سی اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔ ایفی ڈرین سکینڈل ملکی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس کی بازگشت ایک بار پھر سنائی دی ہے اور اس معاملے میں ملوث ایک ملزم انصار فاروق چودھری کو وفاقی وزیر صحت کی سربراہی میں قائم کی گئی قائمہ کمیٹی کا رُکن مقرر کر دیا گیا ہے جو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے نفاذ کے لیے کام کرے گی۔
انصار فاروق چودھری کو ایفی ڈرین کیس میں ملزم نامزد کیا گیا تھا جس میں وزارت صحت نے محدود پیمانے پر درآمد کیا جانے والا کیمیکل دو کمپنیوں ’’برلکس‘‘ اور ’’ڈینیس‘‘ کو نو ہزار کلوگرام فروخت کیا تھا جنہوں نے بعدازاں اسے مبینہ طور پر منشیات کے سمگلروں کو فروخت کر دیا گیا تھا۔
انصار فاروق چودھری کو ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کی کمیٹی میں شامل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سرور فائونڈیشن میں بھی اسی پروگرام سے منسلک رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سرور فائونڈیشن ایک غیرسرکاری تنظیم ہے جسے گورنر پنجاب چودھری سرور چلاتے تھے لیکن انہوں نے گزشتہ ماہ 24 اپریل کو خود کو اس تنظیم سے الگ کر لیا تھا۔
یہ امر اس سے بھی زیادہ دلچسپی کا باعث ہے کہ انصار فاروق چودھری کے علاوہ ایفی ڈرین کیس میں ایک اور شریک ملزم اسد حفیظ کو بھی کمیٹی کا رُکن بنا دیا گیا ہے جو ڈائریکٹر جنرل صحت رہے ہیں۔
وزارت صحت کی ڈائریکٹر جنرل آئی سی ٹی ڈاکٹر شبانہ سلیم کے مطابق، ان دونوں شخصیات کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن وفاقی وزیر صحت کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، وہ کمیٹی کے کسی بھی رُکن کے ایفی ڈرین کیس میں نامزد ہونے کے بارے میں لاعلم ہیں۔
یاد رہے کہ ایفی ڈرین کیس میں انصار فاروق چودھری، اسد حفیظ کے علاوہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی اور محدوم شہاب الدین کا نام بھی انسداد منشیات فورس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر اور اس مقدمے کے چالان میں شامل تھے۔
انسداد منشیات فورس نے ملزموں کو گرفتار کر لیا تھا تاہم یہ محض ایک اتفاق ہی تھا یا کچھ اور؟ ڈینیس فارماسوٹیکل کے مالک انصار فاروق چودھری اور برلکس فارما کے مالک افتخار احمد بابر کو 10 دسمبر 2012 کو ایک روز ہی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق، ملزموں کو ایفی ڈرین کا یہ کوٹہ وزارت صحت کی جانب سے عراق و افغانستان برآمد کرنے کے لیے فراہم کیا گیا تھا۔
انصار فاروق چودھری کا کہنا ہے کہ ان کا نام ان کی مہارت کی بنا پر سٹیئرنگ کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے کیوں کہ وہ اس سے قبل بھی سرور فائونڈیشن میں انسداد ہیپاٹائٹس پروگرام سے ہی منسلک تھے۔