تربت یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی بنیادی سہولیات سے محروم ہے جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ناقص سہولیات پر جب انتظامیہ کے سامنے شکایت رکھی جاتی ہے تو وہ طلبہ و طالبات کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے خاموش رہنے پر مجبور کرتے ہیں۔
طلبہ کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کے ضمن میں ان جامعہ کے رجسٹرار اور سربراہ شعبہ تعلقات عامہ کو تفصیلی سوالات بھیجے گئے تھے تاہم انتظامیہ نے ان پر کوئی جواب نہیں دیا۔
تربت یونیورسٹی کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ساتویں سمیسٹر کے طالب علم یاسر بیبگر کا کہنا ہے؛ 'مجھ سے پہلے کئی بیچز فارغ ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کمپیوٹر لیب کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا جبکہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پورے تدریسی عمل میں چار سمیسٹر میں کمپیوٹر بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے'۔
یاسر بیبگر بتاتے ہیں کہ جامعہ میں موجود لائبریری کی گنجائش بہت کم ہے جس میں بمشکل ایک ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ و طالبات پڑھ سکتے ہیں جبکہ شعبہ کیمسٹری میں موجود لیبارٹری میں کیمیکلز موجود نہیں ہیں۔ جب طلبہ نے اس پر ایڈمن کو آگاہ کیا تو ایڈمن نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ کیمیکلز مہنگے ہیں، ہم نہیں خرید سکتے۔
جامعہ میں انٹرنیٹ کی سہولیات ناقص ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیا مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔ جامعہ میں موجود ہاسٹلز بھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کلاس رومز اور ہاسٹلز میں لگائے گئے بیش تر پنکھے خراب ہیں۔
یاسر بیبگر نے بتایا کہ اگر ان مسائل پر طلبہ احتجاج کریں تو انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔ گھر کے سربراہ کو بلا کر دھمکی دی جاتی ہے اور امتحان کے نتائج روک لیے جاتے ہیں۔
شعبہ سائنس میں تیسرے سمیسٹر کی طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی تک شعبہ سائنس لیبارٹری سے محروم ہے۔ میس کی حالت ناقص ہے اور گرلز ہاسٹل میں بنائے گئے باتھ روم انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ انہوں نے بھی یہ الزام عائد کیا کہ احتجاج کرنے کی پاداش میں ہمیں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ طلبہ کی جانب سے ان مسائل پر احتجاج کے ردعمل میں جامعہ انتظامیہ نے کئی طلبہ کے امتحانی نتائج روک لیے تھے۔ جب اس مسئلے پر احتجاج کیا گیا تو 5 مئی سے ناگزیر حالات کی بنا پر یونیورسٹی اور ہاسٹلز ہی تاحکم ثانی بند کر دیے گئے تھے۔ جبکہ نئے نوٹیفکیشن کے مطابق 10 مئی کو تدریسی عمل دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
جامعہ تُربَت M-8 رتوڈیرو سی پیک موٹروے پہ واقع ہے جس میں 3 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔ جامعہ تربت مکران کا پہلا تعلیمی ادارہ ہے جس میں زیر تعلیم بیش تر طلبہ کا تعلق دور افتادہ علاقوں سے ہے۔