پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر سے پہلی تصویر موصول

حکام کا کہنا ہے کہ آئی کیوب قمر تمام مقررہ پیرا میٹرز کے مطابق کام کررہا ہے۔ پاکستانی سیٹلائٹ نے چاند کی پہلی تصویر زمین پر بھیجی ہے۔

پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر سے پہلی تصویر موصول

چاند پر بھیجے جانے والے پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ سے پہلی تصویر موصول ہوگئی۔

چینی خلائی مرکز نے خصوصی تقریب میں آئی کیوب قمر کی تصویر پاکستانی سفیر کے حوالے کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ آئی کیوب قمر تمام مقررہ پیرا میٹرز کے مطابق کام کررہا ہے۔ پاکستانی سیٹلائٹ نے چاند کی پہلی تصویر زمین پر بھیجی ہے۔

چین کے خلائی مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ پاکستان کا سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چاند کے مدار میں دو روز پہلے داخل ہوا تھا۔

جس کے بعد آج سپارکو کو سیٹلائٹ سے پہلی تصویر موصول ہوئی ہے۔ سپارکو کے مطابق آئی کیوب قمر نے چاند کے گرد 3 چکر لگا لیے ہیں۔

یاد رہے کہ سیٹلائٹ آئی کیوب قمر 3 مئی کو 2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا تھا، ’آئی کیوب قمر ’ کو انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل سپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔

یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔  پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد ’آئی کیوب کیو‘ کو چین کے ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس سے قبل مشن آئی کیوب کیو کے لیے انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا تھا کہ ’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کرکے خلا میں روانہ کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ آئی کیوب قمر 8 مئی تک تصاویر بھیجنا شروع کردے گا۔ تاہم اب کہا جارہا ہے کہ تصاویر حاصل کرنے کے لیے مزید چند دن انتظار کرنا پڑے گا۔

ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ ’آئی کیوب قمر‘ کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جبکہ چاند کے جنوبی قطب سے اہم تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں 2 کیمرے نصب ہیں۔مشن کی کامیابی پر پاکستان چاند پر جانے والا دنیا کا چھٹا ملک بن جائے گا۔

ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق آئی کیوب مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا جبکہ چین کا سیٹلائٹ مشن چاند پر لینڈ کرے گا تاکہ چاند کی مٹی جمع کرسکے۔

ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق 2 آپٹیکل کیمروں سے لیس پاکستانی سیٹلائٹ مشن تقریباً 3 سے 6 مہینے تک خلائی مدار میں رہے گا اور اس دوران یہ چاند کے گرد چکر لگاتے ہوئے چاند کی تصاویر لے گا۔

مشن کی کامیابی کے حوالے سے ڈاکٹر خرم کا کہنا تھا کہ چین کے پاس اس نوعیت کے خلائی مشن بھیجنے کا اچھا خاصا تجربہ ہے۔ اس لیے امید ہے کہ پاکستان کا چھوٹا سیٹلائٹ مشن بھی چیین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ خلا میں کامیابی سے پہنچے گا۔ اس مشن کی کامیابی طلبا یا اداروں کو ایروسپیس میں تحقیق کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ تاہم ملکی سطح پر اسے بڑی کامیابی نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس کے علاوہ اس مشن سے پاکستان کے سپیس پروگرام کو وسعت ملے گی اور مستقبل میں چاند پر جانے کی منصوبہ بندی ہوسکے گی۔