آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کو موصول ہوگئی

آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کو موصول ہوگئی
پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہو گئی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس واشنگٹن میں ہوا۔ گزشتہ رات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پروگرام کی منظوری دی۔ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط سٹیٹ بینک میں منتقل کردی ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان کو 3 ارب ڈالر ملنے ہیں۔آئی ایم ایف کا پروگرام 9 ماہ کا ہے۔ باقی 1.8 بلین ڈالر بقایا آئندہ مہینوں میں مرحلہ وار ملیں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ توقع ہےکہ ہمارےکل زرمبادلہ کے ذخائر 13 اور 14 ارب ڈالر کے درمیان ہوں گے۔ آئی ایم ایف کی قسط ملنے کے بعد سٹیٹ بینک کے ذخائر میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔اس حوالے سے سٹیٹ بینک اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ قرض پروگرام کے بقیہ ایک ارب 80 کروڑ ڈالر 2 جائزہ رپورٹس کے بعد پاکستان کو مل جائیں گے جو کہ نومبر اور فروری میں ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ جون کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ طے ہوا جسے 9 ماہ تک محدود کیا گیا ہے تاکہ جو بھی نئی حکومت آئے وہ اپنے فیصلے کرسکے۔ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے کیا کہ نویں جائزے کے بجائے ایک چھوٹا سٹینڈ بائی معاہدہ کرلیں۔ اگر نواں جائزہ ہوتا تو پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر نہیں ملنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کے سفر پر گامزن ہوچکا ہے۔ ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ مل کر مثبت سمت میں آگے بڑھیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں وزیراعظم شہباز شریف کا کردار اہم رہا ہے۔ ان کے علاوہ حکومتی معاشی ٹیم نے بھی مشکل اور کٹھن سفر میں بھرپور ساتھ دیا۔

واضح رہےکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3 ارب ڈالرز قرض پروگرام منظور کیا ہے۔

آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق 1.8 ارب ڈالر نومبر اور فروری میں دوبارہ جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے۔ پاکستان کو طے شدہ پالیسیوں پر سختی سے کاربند رہنا ہو گا۔   پاکستان میں معاشی اصلاحاتی پروگرام معیشت کو فوری سہارا دینے کے لیے ہے۔ پروگرام سے پاکستان کی معیشت کو اندرونی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔