Get Alerts

آئی جی سندھ واقعہ پر فوج کی انکوائری مکمل، متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا گیا

آئی جی سندھ واقعہ پر فوج کی انکوائری مکمل، متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا گیا

آئی ایس پی آر کے مطابق آئی جی سندھ کے واقعے کی فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل کرلی گئی ہے جو آرمی چیف کے حکم پر کی گئی۔


آئی ایس پی آر کا بتانا ہےکہ کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا گیا ہے۔


آئی ایس پی آڑ کے مطابق ضابطہ کی خلاف ورزی پر افسران کے خلاف کارروائی جی ایچ کیو میں کی جائے گی۔


آئی ایس پی آر کا کپنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر کی جانے والی کورٹ آف انکوائری مکمل ہوگئی ہے۔ اور واقعے میں ملوث رینجرز اہلکاروں کو انکے عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے۔

گزشتہ ماہ 18 اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کراچی آئی تھی جس نے مزار قائد پر حاضری دی تھی، اس دوران کیپٹن (ر) صفدر اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے تھے۔

بعد ازاں شام ہونے والے جلسے کے چند گھنٹوں بعد کراچی کے ایک ہوٹل سے مسلم لیگ (ن ) کے رہنما کیپٹن(ر) صفدر کو مزار قائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق مقدمے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت سے ضمانت مل گئی تھی تاہم معاملہ اس وقت ایک نئی صورتحال اختیار کر گیا تھا جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی آواز میں ایک آڈیو سوشل میڈیا پر صحافی کی جانب سے شیئر کی گئی تھی۔

مذکورہ آڈیو میں محمد زبیر یہ الزام لگا رہے تھے کہ ’مراد علی شاہ نے انہیں تصدیق کی تھی کہ پہلے آئی جی سندھ پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ وہ گرفتاری کے لیے بھیجیں‘۔

محمد زبیر نے بتایا ہے کہ آئی جی سندھ کو رینجرز کی جانب سے صبح چار بجے اغواء کیا گیا اور انہیں کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کیلئے مجبور کیا گیا۔ سینئر صحافی حامد میر کے مطابق مسلم لیگ کے رہنماء محمد زبیر جب تھانے پہنچے توحکومت سندھ نے انہیں بتایا کہ آئی جی سندھ کو صبح چار بجے اغواء کر کے سیکٹر کمانڈر کے دفتر لے جایا گیا جہاں ایڈیشنل آئی جی بھی موجود تھے اور انہیں کیپٹن صفدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کیلئے مجبور کیا گیا اور شدید دباو میں ڈال کر وارنٹ گرفتاری جاری کروائے گئے۔

ادھر پولیس حکام پر دباؤ کے معاملے پر، کراچی پولیس چیف، آئی جی سندھ سمیت 15سے زائد اعلیٰ پولیس افسران نے احتجاجاً چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا جنہیں بعد ازاں منا لیا گیا۔

چھٹی پر جانے والے افسران میں آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اور متعدد ڈی آئی جیز شامل ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے اپنی چھٹیوں کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کیپٹن(ر) صفدرکے خلاف ایف آئی آرکے واقعےمیں پولیس افسران کو بے عزت کیا گیا اور ایف آئی آر کے معاملے میں افسران سے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔

خیال رہے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی درخواست پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انکوائری کا حکم دیا تھا۔