'سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ سپریم کورٹ جانے والے وزیراعظم کا انجام اچھا نہیں ہوتا'

'سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ سپریم کورٹ جانے والے وزیراعظم کا انجام اچھا نہیں ہوتا'
وزیرِ اعظم عمران خان سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے طلب کرنے پر پیش ہو ئے۔

اسی حوالے سے سینئر صحافی حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ جب کوئی وزیراعظم سپریم کورٹ میں پیش ہوتا ہے تو اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ بہت سارے والدین کو یہ شکوہ ہے کہ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے،اس کے بعد حکومت بدل بھی گئی،جب سانحہ اے پی ایس ہوا تو ن لیگ وفاق میں اور پی ٹی آئی کے پی کے میں حکومت کر رہی تھی لیکن دونوں حکومتوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔

اگر سپریم کورٹ کی مداخلت پر یہ وعدے پورے ہوتے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ پاکستان میں جب وزراء اعظم عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو اس کی ایک سیاسی تاریخ بھی موجود ہے۔

ہم نے دیکھا ہے کہ جب وزراء اعظم عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔وزیراعظم نے عدالت پیش ہو کر بہت اچھا کیا۔واضح رہے کہ بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت کی ۔

وزیرِ اعظم عمران خان سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے طلب کرنے پر پیش ہو ئے تو تو چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم صاحب، آپ آئیں جس پر روسٹرم پر نے کھڑے ہو کر وزیراعظم کہاکہ میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، آپ حکم کریں، ہم ایکشن لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا نائن الیون سے کوئی تعلق نہیں تھا، ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ دوست کون اور دشمن کون، میں نے اس وقت کہا تھا یہ امریکا کی جنگ ہے، ہمیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، 80 ہزار لوگ دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہوئے،میں نے کہا تھا ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے ،ہمارا نائن الیون سے کوئی تعلق نہیں تھا، ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ دوست کون اور دشمن کون۔

وزیر اعظم نے کہاکہ 2014 میں جب سانحہ ہوا ہماری حکومت تھی کے پی میں،سانحہ کی رات ہم نے اپنی پارٹی کا اجلاس بلایا،واقعہ کے دن ہی پشاور گیا تھا، ہسپتال جا کر زخمیوں سے بھی ملا، واقعہ کے وقت ماں باپ سکتے میں تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت جو بھی مداوا کرسکتی تھی کیا، والدین کہتے ہیں ہمیں حکومت سے امداد نہیں چاہیے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ رپورٹ کے مطابق کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ آئین پاکستان میں عوام کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ والدین چاہتے ہیں کہ اس وقت کے اعلی حکام کیخلاف کارروائی ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ والدین کو تسلی دینا ضروری ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 20 اکتوبر کے حکم نامے پر عملدرآمد کی ہدایت کی جس پر وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔