وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس میں ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےمستقبل کافیصلہ عدالتیں کریں گی، معلوم نہیں اپوزیشن کس ایجنڈے پر چل رہی اُن کے پاس مجھ سے استعفیٰ مانگنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں، دھرنا پہلے سے طے شدہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ پر بھارت میں جشن منایا جارہا ہے لگتا ہے اُن کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے، فضل الرحمان کو سنجیدہ ہوکر مذاکرات کرنا ہوں گے، دھرنے سے پاکستان کے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچے گا، آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہر شخص کو احتجاج کا مکمل حق ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دھرنا ایسے ہی نہیں دیا تھا بلکہ میرے پاس چار حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت موجود تھے، مولانافضل الرحمان سے مذاکرات کیے جارہے ہیں، حکومت نے پیمرا کو کسی کا بھی انٹرویوو نشر کرنے سے نہیں روکا۔ مولانافضل الرحمان کا میڈیا بلیک آوٹ نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سےاین آر او کے لیے سب کچھ کیاجارہاہے مگر حکومت کسی قسم کااین آراو نہیں دےگی، آج حکومتی اقدامات کی وجہ سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، مستقبل میں روپے کی قدر مزید مستحکم ہوگی، مہنگائی اوربےروزگاری بڑامسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے کام جاری ہے،
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چاہتاہےسعودی عرب اورایران میں جنگ ہوجائے، خواہش ہےایران اور سعودی وزرائے خارجہ کی پاکستان میں میٹنگ کراؤں، بھارت مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے پلواما جیسا ایک اور ڈرامہ رچا سکتا ہے، آرمی چیف کوکہہ دیافوج کومکمل طورپرتیار رکھیں اور اگر کوئی مس ایڈونچر ہو تو بھرپور جواب دیں۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق میڈیا سینٹربنارہےہیں، سعودی عرب اورایران کی لڑائی ہمارےلیے بھی خطرناک ہوسکتی ہے۔