چین: غیر شادی شدہ امیر خواتین سپرم سے بچے کیوں پیدا کر رہی ہیں؟

چین: غیر شادی شدہ امیر خواتین سپرم سے بچے کیوں پیدا کر رہی ہیں؟

گذشتہ پانچ سالوں کے دوران چین میں خواتین میں شادی نہ کرنے کا رواج بڑھ گیا ہے۔ ایک چینی ماہر سماجیات کے مطابق مرد تعلیم یافتہ اور کامیاب خواتین سے شادی کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔


چین سے تعلق رکھنے والی ایک 39 سالہ غیر شادی شدہ خاتون شیانگجھو کے سامنے ایک بڑی مشکل پیدا ہوگئی۔ وہ اپنا بچہ چاہتی تھی تاہم  وہ شادی کرنا نہیں چاہتی ہے۔ مگر چین میں غیر شادی شدہ خواتین کو حاملہ ہونے کے لئے اسپرم بینک استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ شیانگجھو ایک کامیاب خاتون ہیں۔ چین میں آئی وی ایف علاج اور اسپرم بینکوں کے استعمال پر پابندی کی وجہ سے اس نے امریکا کا رخ کیا۔ علاج کے ذریعے انہوں نے ایک بچے کو جنم دیا، جو اب ایک سال کا ہے۔ ان کا بچہ یورپی نظر آتا ہے، اس کی آنکھیں نیلی ہیں ۔

تاہم شیانگجھو اکیلی خاتون نہیں ہیں، جنھوں نے ایسا قدم اٹھایا ہے۔ چین میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے، جو کیریئر میں کامیاب ہیں اور وہ شادی نہیں کرنا چاہتی ہیں۔ اب اگر یہ خواتین آئی وی ایف کے ذریعہ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو ملک میں اس کی ممانعت ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ 2022 تک چین میں اسپرم بینک کی فرٹیلیٹی مارکیٹ 1.5 بلین ڈالر کی ہو جائے گا۔ ڈنمارک کے ایک اسپرم بینک نے چینی زبان میں ایک ویب سائٹ بھی شروع کی ہے۔ اس بینک نے چین کے لوگوں سے بات چیت کرنے کے لیے چین کی زبان بولنے والے عملے کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔ بینک کا خیال ہے کہ جلد ہی چین ان کے لئے اچھی سرمایہ کاری ثابت ہوسکتا ہے۔ امریکی اور یورپی اسپرم بینکوں کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں چین کے کلائنٹس کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن یورپی ممالک میں یہ علاج کرنا چین کے لوگوں کے لئے کافی مہنگا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق یورپی ممالک سے آئی وی ایف کی سہولت کا استعمال چین کی خواتین کے لئے تقریبا 20 لاکھ روپے کا پڑتا ہے۔ ایک مرتبہ یہ عمل شروع ہونے کے بعد خواتین کو کئی مرتبہ اس ملک کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ اگر خاتون اخراجات برداشت کر سکتی ہے تو وہ اس ملک میں پورا وقت رہ سکتی ہے۔ لیکن ان سب کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔