اگرچہ نواز شریف اپنے کارڈ آخر تک سینے سے لگا کے رکھتے ہیں تاہم ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ نواز شریف نے کبھی اپنے آرمی چیف کو ایکسٹٰینشن نہیں دی، اس دفعہ بھی نہیں دیں گے. سنیارٹی کو مدنظر رکھ کر تعیناتیاں ہوں گی تو فوج کے اندر سے بھی اعتراض نہیں آئے گا۔ عمران خان چاہ رہے ہیں کہ نیا آرمی چیف آتے ہی ان فوجی افسروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دے جن پہ عمران خان اعتراض کر رہے ہیں تاکہ عمران خان کہہ سکیں کہ انہیں کچھ کامیابی ملی ہے۔ یہ کہنا ہے معروف صحافی عامر غوری کا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے عامر غوری نے کہا ہے کہ عمران خان جب الطاف حسین کے خلاف مقدمہ کرنے برطانیہ گئے تھے تو ان کے پاس بیانات کا پلندہ تو تھا مگر ثبوت کوئی نہیں تھا۔ عمران خان کو پتہ ہے کہ آرمی چیف ان کے ساتھ نہیں ہیں، وزیراعظم پر وہ الزام لگا چکے ہیں اس لیے چیف جسٹس کے پاس چلے گئے ہیں۔ لیکن اگر چیف جسٹس فل کورٹ بینچ بنا دیتے ہیں تو عمران خان کے لئے وہ سب کچھ ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا جو وہ حملے سے متعلق کہتے رہے ہیں۔
معروف دانش ور ضیغم خان کا کہنا ہے کہ 2013 میں دھرنا ٹیکنالوجی کی ایجاد کے بعد سے اسلام آباد محمد شاہ رنگیلا کا دلی بن گیا ہے، کوئی یہاں سے آ کر حملہ کر رہا ہے تو کوئی وہاں سے آ کر۔ اس وقت بھی عمران خان اسلام آباد کے بجائے پنڈی جانے کا کہہ رہے ہیں تو پنڈی جانے کا ان کا مقصد یہ ہے کہ عمران خان وہی ہائبرڈ سسٹم دوبارہ چاہ رہے ہیں جو کچھ سال پہلے بنا تھا۔ ون پارٹی رول لانا چاہ رہے ہیں۔
نام ور وکیل احمد پنسوٹا کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی 17 ججوں پر مشتمل بینچ بنانے والی تجویز فضول ہے۔ یہ وہی مثال ہے کہ نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔ عمران خان نے اس لئے بھی سپریم کورٹ کو کردار ادا کرنے کا کہا ہے کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے بدقسمتی سے بڑے بڑے معاملات سپریم کورٹ ہی میں جا کر حل ہوتے ہیں۔ اگر بندیال صاحب اپنی دانش کے مطابق تین ممبر والا بنچ بناتے ہیں تو ہم چیلنج نہیں کر سکتے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی جگہ پر کسی بھی نشست پر پیار محبت سے بیٹھنے پر راضی نہیں ہیں، چاہے وہ اندرونی معاملات ہوں یا جوڈیشل کمیشن کے معاملات ہوں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔