پاکستان مسلم لیگ ن نے گورنر ہاؤس میں ایک اہم اجلاس کیا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے ان سیاستدانوں کو دوبارہ ن لیگ میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کی تھی یا اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کی وجہ سے 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ مظفر گڑھ سے محمد افضل چانڈیو مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے ہیں۔ محمد افضل چانڈیو نے 2018 کا الیکشن آزاد امیدوار کے طور پر لڑا تھا اور وہ صرف 17 ووٹوں سے ہار گئے تھے۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح شہزادی عرف فرح گوگی ایک بار پھر خبروں میں ہیں تاہم ان کے خلاف اب تک کسی بھی معاملے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ فرح گوگی تو سب بیچ کر باہر فرار ہو گئی وہ واپس نہیں آئے گی۔ فرح گوگی کے بچوں نے لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں درخواست دائر کی ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالا جائے۔ لیکن اگر بچوں کے نام نہ نکالے گئے تو شاید کوئی چانس ہے کہ فرح پاکستان واپس آجائے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نومبر کے آخر تک سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ اور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں ریفرنس دائر کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کو مانسہرہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ جلد پریس کانفرنس کر کے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کریں گے۔ کیونکہ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جو پارٹی کے جھوٹے بدمعاش تھے اور ذرا سا بھی پریشر برداشت نہیں کر سکے۔
الطاف حسین کے سیاست میں مستقبل کے حوالے سے سوال کے جواب میں مزمل سہروردی نے کہا کہ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ لندن ( ایم کیو ایم-ایل) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) یا پی ٹی آئی کے ساتھ خاموش اتحاد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ الطاف بخوبی جانتے ہیں کہ آصف زرداری قابل اعتماد شخص نہیں ہیں۔اس کے علاوہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے کے بھی معترف رہے ہیں۔ اس لیے امکان ہے کہ ایم کیو ایم ایل عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کر لے۔