Get Alerts

شہبازشریف سے منسوب کردہ خبریں من گھڑت ہیں، مریم اورنگزیب

شہبازشریف سے منسوب کردہ خبریں من گھڑت ہیں، مریم اورنگزیب
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس اور کیپٹن صفدر کے بارے میں کمیٹی کی تشکیل کی میڈیا رپورٹس مسترد کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی نہ ہی واقعات کا سیاق وسباق درست اور سچائی پر مبنی ہے، پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس سے متعلق چلنے والی خبریں من گھڑت، بے بنیاد اور افواہ سازوں کی کارستانی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور شہبازشریف سے منسوب کردہ ”من گھڑت خبریں“ کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے، حقیقت نہیں، پارٹی اجلاس کی تمام کارروائی کو مسخ کیا گیا اور شہباز شریف کی گفتگو کو غلط رنگ دیا گیا۔


ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اجلاسوں میں قائدین اور رہنماؤں کی رائے، نقطہ نظر اور خیالات امانت ہوتے ہیں جن کا مقصد درست حقائق اور فیصلوں تک پہنچنا ہوتا ہے ، پہلے بھی درخواست کی تھی کہ پارٹی موقف کی ذمہ داری ترجمان کو تفویض کی گئی ہے، قیاس آرائیوں کا واحد مقصد شرانگیزی ہے، عوام اور پارٹی کارکنان افواہ سازوں سے ہوشیار رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بتاچکے ہیں کہ قائد محمد نوازشریف کی رہنمائی میں پارٹی فیصلے کا اعلان صدر شہبازشریف کریں گے، پارٹی کو نقصان پہنچانے کی یہ سوچی سمجھی سازش ہے جس کا پارٹی صدر شہبازشریف نے سخت نوٹس لیا ہے۔ سازشی عناصر مسلسل کوشش کررہے ہیں کہ پارٹی میں دراڑ ڈالی جائے، یہ سازش ہمیشہ کی طرح ناکام ونامراد رہے گی، ایسی افواہ طرازیاں سازشی ذہنیت کی عکاسی ہے۔

یاد رہے کہ میڈیا پر سامنے آ رہی خبروں کے مطابق ن ليگ کے اجلاس میں رہنماؤں سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزارشات کر کرکے تھک گيا ليکن نوازشريف نہيں سنتے، ميرا بھائی ميری نہيں مانتا ميں کيا کروں؟ بات نہ مان کر اہم مواقع پر نقصان بھی اٹھايا ۔

یہ خبریں بھی آ رہیں تھیں کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر کی بیان بازی پر ناراض ہوگئے، فضل الرحمان کے آزادی مارچ و دھرنے پر مسلم لیگ ن دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی۔

شہباز شریف کے حوالے سے خبریں چلیں کہ انہوں نے اجلاس میں کہا کہ کئی مرتبہ کہا کہ اسٹيبلشمنٹ سے لڑنا ديوار ميں سرمارنے کے مترادف ہے ہم نہيں لڑسکتے اور ہر مرتبہ اپنا ہی نقصان کرتے ہيں،اس مرتبہ بھی يہی ہوگا اسلئے آزادی مارچ ميں شرکت کے خلاف ہوں ، پچھلے دور حکومت ميں بھی سمجھاتارہا، نہ لڑيں، پرويزمشرف کو تبديل کرنے سے بھی منع کيا تاہم نہيں سنی گئی، ميں نے کہا جنرل جہانگيرکرامت کو نہ ہٹاؤ نہيں مانی گئی۔

یاد رہے کہ حکومت کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ میں شمولیت سے متعلق سیاسی جماعتیں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی ہیں۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے بھی کور کمیٹی اجلاس میں آزادی مارچ کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم بلاول بھٹو اس میں شریک نہیں ہوں گے۔