سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ اطفال کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں پورنو گرافی کے کیسز سب سے زیادہ رواں سال کے دوران رجسٹرڈ ہوئے ہیں اور اب تک 13 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام نے بچوں کی فحش ویڈیوز کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔ سائبر کرائم حکام نے کہا کہ پاکستان کو چائلڈ پورنو گرافی کو اپ لوڈ کرنے اور ڈاون لوڈ کرنے والوں کا ڈیٹا ملنا شروع ہوگیا ہے اور معلومات کے مطابق زیادہ تر پورنو گرافی کیسز میں انفرادی طور پر لوگ ملوث ہیں۔
حکام نے کہا کہ پورنو گرافی کیسز کی تفصیلات اکٹھا کرنے کا عمل شروع کردیا ہے اور پورنو گرافی میں مبینہ طور پر ملوث افراد کی تفصیلات متعلقہ تھانوں کو بھی فراہم کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال پورنو گرافی کے کیسز سب سے زیادہ رجسٹرڈ ہوئے ہیں، پاکستان میں 2017 میں پورنو گرافی کے 2، 2018 کے 7، 2019 میں پانچ اور 2020 میں تاحال 13 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔