تفصیلات کے مطابق وکلا کی جانب سے پی آئی سی میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی اور ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وکلا کے حملے سے مریضوں اور تیمارداروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر آصف نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے اندر داخل ہو کر نعرے لگائے جو ڈاکٹر نظر آئے اسے مارا جائے، وکلا کے ڈر سے ڈاکٹرز مجبوراً ہسپتال سے جان بچا کر بھاگے۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف پر ہسپتال میں تشدد کیا گیا۔
لاہور میں وکلا کی جانب سے امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا،پولیس بے بس نظر آئی۔#NayaDaur #PIC #lawyers #Lahore pic.twitter.com/pgAm2K0a7t
— NayaDaur Urdu (@nayadaurpk_urdu) December 11, 2019
انہوں نے کہا کہ وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک پی آئی سی میں موجود رہے کوئی پرسان حال نہیں، اس دوران آپریشن تھیٹر میں اندر سے تالے لگا کر 2 آپریشن جاری رہے۔
ڈاکٹر آصف نے کہا کہ صورتحال بے قابو ہے، پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی، وکلا نے ہسپتال خالی کروا کر نعرے لگائے۔ حکومت ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔
دوسری جانب سیکریٹری لاہور بار فیاض رانجھا کا کہنا تھا کہ وکلا کا معاملہ انتظامیہ سے ہے مریضوں کو تنگ نہیں کیا۔ وکلا نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے تو کارروائی ہوگی۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ثبوت ملا تو وکلا کا لائسنس کینسل کریں گے۔
اس دوران صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پی آئی سی پہنچیں تو انہیں اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ نصف گھنٹے انتظار کے بعد وہ بالآخر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئیں۔
حملہ آور وکلا کی جانب سے ہسپتال کے احاطے میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے۔
12 مریض جاں بحق
سما نیوز کے مطابق وائے ڈی اے کے رہنما ڈاکٹر نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وکلا کے حملے کی وجہ سے ہسپتال میں 12 مریض انتقال کر گئے ہیں جبکہ 25 ڈاکٹرز زخمی ہوئے ہیں۔
مغلپورہ کے رہائشی ایک نوجوان نے بتایا کہ ہسپتال میں ہنگامی صورتحال کی وجہ سے میری والدہ گلشن بی بی انتقال کر گئیں۔ نوجوان نے بتایا کہ والدہ نے تکلیف کی شکایت کی لیکن ڈاکٹر نہیں ملا۔
ہسپتال میں زیر علاج ایک مریض کے بھائی نے کہا کہ میرے بھائی کے دل کا آپریشن ہو رہا ہے، وکلا یہ کیا کر رہے ہیں؟ ایک اور مریض کے لواحقین نے دوہائی دی کہ میں دوائی لینے جا رہا تھا کہ وکلا نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
What we know about the protest outside the Punjab Institute of Cardiology in #Lahore so far:
>Doctors say 12 patients have died
>25 doctors are injured
>the police have been called in and are using tear gas#SamaaTVhttps://t.co/nhmGyfB80e
— Samaa English (@SamaaEnglish) December 11, 2019
طبی عملے اور مریضوں کی جانوں کو خطرہ
چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب کا کہنا ہے کہ وکلا نے کارڈیالوجی ہسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کی جس کی وجہ سے ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈکس اور مریضوں کی جانوں کو خدشات لاحق ہیں۔
وکلاء کی ہسپتال میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی
عملہ اپنی جان بچانے کے لیے اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر بھاگ گیا۔#NayaDaur #PICS #lawyers #Lahore pic.twitter.com/7m8fUgDSp1
— NayaDaur Urdu (@nayadaurpk_urdu) December 11, 2019
وزیراعلیٰ پنجاب کا ذمہ داروں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا اعلان
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور صوبائی سیکریٹری اسپشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ دل کے ہسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے، مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنا غیرانسانی اور مجرمانہ اقدام ہے، پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔