ایڈووکیٹ احمد حسن رانا نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میرے والد رانا شمیم کا حلف نامہ اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیکن درست ثابت ہوگئی تو وزیراعظم عمران خان کی حکومت گر جائے گی۔
یہ بات انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ احمد حسن رانا کا کہنا تھا کہ جس وقت آڈیو لیک کی انکوائری کا آغاز ہوگا تو حلف نامے کا معاملہ بہت پیچھے چلا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آڈیو لیک کا معاملہ عدالت عالیہ کے سامنے زیادہ قابل قبول ثبوت ہے۔ اگر آڈیو ٹیپ سچ ثابت ہوئی تو میرے والد رانا شمیم کا بیان حلفی بھی درست ثابت ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کو آئندہ سماعت پر حلف نامہ لازمی طور جمع کروانا ہوگا تاہم اگر ایسا نہ ہوا تو ان پر توہین عدالت لگ جائے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ انھیں حلف نامہ پیش کرنے کا آخری موقع اور حکم دے چکی ہے جس پر رانا شمیم عمل کرنے کے پابند ہیں۔ اگلی سماعت پر حلف نامے کی اصل کاپی عدالت میں جمع کروانا ہوگی۔
احمد حسن رانا کا کہنا تھا کہ میں اپنے والد کی ہدایت پر لندن نہیں آیا ہوں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ ہ بیان حلفی کسی کو جاری نہیں کیا تھا۔ یہ عین ممکن ہے کہ ان کا حلف نامہ برطانیہ میں نوٹری پبلک سے لیک ہوا۔ رانا شمیم کے نواسے خود وکیل بن رہے ہیں انہیں پتا ہے کہ خفیہ دستاویزات کو کیسے سنبھالا جاتا ہے، اس سے یہ حلف نامہ لیک نہیں ہوسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے بیان حلفی کیس میں قیاس ظاہر کیا ہے کہ رانا شمیم نے اتنی دیر سے یہ بات کیوں سامنے لائے؟
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کے ضمیر پر بوجھ تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی بات سنی اور کسی کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ میرے والد یہ بات پہلے مجھ سے کر چکے تھے۔ وہ بیان حلفی سے پہلے مجھ سے پوچھتے تو میں یہی کہتا کہ ساڑھے تین سال ہوگئے اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ تاہم سچ اب بھی سامنے آگیا ہے تو اس میں مسئلہ کیا ہے۔