جابروں کے سامنے کلمہ حق کہنے والی عاصمہ جہانگیر کی تیسری برسی

جابروں کے سامنے کلمہ حق کہنے والی عاصمہ جہانگیر کی تیسری برسی
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے۔ ان کا انتقال 11 فروری  2018 کو دل کو دورہ پڑنے کے سبب ہواتھا۔

عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے جدوجہد کر کے بحثیت سماجی کارکن، قانون دان اورانسانی حقوق کی علم بردار کی حیثیت سے اپنی پہچان بنائی۔

عاصمہ جہانگیر زمانہ طالب علمی میں ہی نامساعد حالات میں دوٹوک موقف اورمشکل صورت حال میں آزادی رائے کی بدولت شہ سرخیوں میں آنا شروع ہو گئیں۔ جب انہوں نے وکالت کا شعبہ اختیار کیا توزندگی بھرملزم کو اپنے دفاع حق دلانے کےمسلمہ اصول پرقائم رہیں۔

عاصمہ جہانگیرنے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے عملی کام کیا اور غیر جمہوری اداروں کی سیاسی مداخلت پرتنقید کی۔ پاکستان میں نظام عدل کی بحالی اور عدالتی نظام میں بہتری اورججز کی شفاف تعیناتیوں پرزوردینے کے لئے بھی فعال کردار ادا کیا۔

اپنی بہن حنا جیلانی و دیگر خواتین  کے ساتھ مل کر انہوں نے 1980 میں پاکستان کا پہلا خواتین پر مبنی وکالت کا ادارہ بھی شروع کیا۔ عاصمہ جہانگیر کو اپنی زندگی میں متعدد بار غداری اور توہین مذہب کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی علمبردار اور سیکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق کمیشن کی سابق سربراہ بھی رہیں۔

اردن کےرائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیزسینٹرنے 2018 میں دنیا کی 500 با اثرترین مسلم شخصیات کی رپورٹ جاری کی جس میں انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے پر عاصمہ جہانگیرکا نام سرفہرست تھا۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے لیے بطور نمائندہ خصوصی ایران میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے حیثیت سے بھی کام کیا۔

عاصمہ جہانگیرکو 1995 میں انسانی حقوق پر کام کرنے کی وجہ سے رامون مگسیسی ایوارڈ سے بھی نواز گیا جسے ایشیا کو نوبل پرائز تصور کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مارٹن اینیلز، یونیسکو پرائز، فرنچ لیجن آف آنر، انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پرائزاورمیلنیم امن پرائزبھی ان کا اعزاز ہے۔ اقوام متحدہ نےعاصمہ جہانگیر کو انسانی حقوق 2018 کے ایوارڈ سے نوازا۔ معروف سماجی کارکن 2005 میں نوبل امن انعام کے لئے بھی نامزد ہوئی تھیں۔

ان کی برسی کے موقع پر ان کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

سینئر سیاستدان افراسیاب خٹک نے ان کی وفات سے چار دن قبل پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کی تصویر شئیر کی جہاں محترمہ نے اپنی آخری تقریر کی تھی۔ بشری گوہر نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عاصمہ جہانگیر پوری دنیا کی خواتین کے لئے ایک مثال ہیں۔

 

https://twitter.com/a_siab/status/1359845425331765250

 

https://twitter.com/BushraGohar/status/1359849034588901377

 

 

سینئر وکیل اسد جمال نے لکھا کہ پاکستان میں آزاد ہیومن رائٹس آف پاکستان بنانے کا آئیڈیا مرحوم اقبال حیدر کا تھا مگر اسے عملی جامہ عاصمہ جہانگیر نے پہنایا۔

https://twitter.com/LegalPolitical/status/1359827675024658434

 

سماجی کارکن جلیلہ حیدر نے لکھا کہ طاقتور لوگ کبھی نہیں مرتے بلکہ دوسروں کی ہمت کے اندر دندہ رہتے ہیں۔

https://twitter.com/Advjalila/status/1359863854524694529

سیاسی کارکن و نیا دور کے صحافی حسنین جمیل فریدی نے عاصمہ جہانگیر کا ہاتھوں سے بنایا سکیچ شئیر کر کے انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ اس سکیچ کے ساتھ  پنجابی کا ایک شعر درج تھا؎

اکھیاں میٹ کے کمبن نالوں

اکھیاں کھول کے مریا جائے

چپ رہ کے وی مر جانا اے

جھلیو! بول کے مریا جائے

https://twitter.com/HUSNAINJAMEEL/status/1359872670540697600

https://twitter.com/SabaHyder1/status/1359608770465300487