پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کی سلیکشن کمیٹی ٹوٹ گئی ہے۔ سلیکٹرز گھر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کان پکڑے ہوئے ہیں۔ عمران خان کی کہانی اب ختم ہو گئی ہے۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے تنظیمی ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران مریم نواز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو آپ کی سلیکشن کمیٹی تھی وہ ٹوٹ گئی ہے۔ سلیکٹرز گھر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کان پکڑے ہوئے ہیں۔ بابا رحمتا اس قوم کے لئے سب سے بڑا بابا زحمت بن گیا۔ بابا رحمتے نے اس کو سرٹیفکیٹ دیئے تھے۔ گلی گلی صداقت اور امانت کے پول کھل رہے ہیں۔تحفے بیچ کر کھا گیا۔جتنے مرضی پلاسٹر چڑھاؤ گھڑی چوری، اولاد کا بھی حساب دینا پڑے گا۔
مریم نے کہا کہ ہیروں کی انگوٹھیوں کا حساب بھی دینا پڑے گا اور فارن فنڈنگ کا حساب بھی لیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں نیب کے انتقام کو بھگتا۔عمران خان نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے راول فلائی اوور نہیں بنا سکا۔ شہباز شریف نے فلائی اوور کو مکمل کیا۔ شہباز شریف کی رفتارکی وجہ سے منصوبے مکمل ہوئے۔
ن لیگی دور کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ 4 سال جو میٹرو مکمل نہ ہوسکی اس کو شہباز شریف نے 15 دن میں کھول دیا۔ نواز شریف نے 2016 میں اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں کے ریفارم کا بیڑا اٹھایا۔ یلو بسیں جب سڑکوں پر گزرتی ہیں تو نوازشریف کی یاد آتی ہے؟ مگر ان چار سالوں میں 200 بسوں سے 201بسیں نہیں ہوئیں۔ موازنہ 2022 کا 2023 سے نہیں ہوگا۔ موازنہ ہو گا تو شہباز شریف کے پنجاب کے 10 سال اور عمران خان کے خیبرپختونخوا کے 10 سال سے ہو گا۔جب معیشت ہچکولے کھاتی ہے تو نواز شریف کو ٹھیک کرنے کیلئے لاتے ہیں۔
ن لیگی کارکنوں سے حلف لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وعدہ کرو کہ آج کے بعد گھر نہیں بیٹھو گے۔ الیکشن مہم چلاؤ گے۔ یہ مریم نواز یا ن لیگ کی جنگ نہیں قوم کی جنگ ہے جسے لڑنا ہے۔ قوم کی امیدوں کا دِیا ہم نہیں بجھنے دیں گے۔یہ ملک ہمارا ،ہمارے نوجوانوں کا ہے۔ ن لیگ نے انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے۔ یہ بزدلوں کی طرح چھپ کر بیٹھا ہے۔ن لیگ الیکشن کی تیاری کررہی ہے۔ ہم الیکشن ہارنے کیلئے نہیں جیتنے کیلئے اتریں ہیں۔
نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ ان لوگوں میں اتنا جذبہ ہے۔ جب بھی نوجوانوں کو دیکھتی ہوں حوصلہ بڑھ جاتا ہے۔ اس بار کارکنان نے اسلام آباد کی سیٹیں جیت کر دکھانی ہیں۔ ہم نے کمر باندھ لی ہے۔ کارکنان نعرے جھوٹ گالی کی سیاست چھوڑ دو۔ یہ دیکھیں کارکنان کا مستقبل کس کے ہاتھ میں ہے۔ 1 کروڑ نوکریوں کا وعدہ کر کے نوکریاں چھین لیں۔ نواز شریف نے سی پیک شروع کیا تو ترقی آئی۔ 22،22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو صفر پر لایا۔کارکنان الیکشن کی تیاری کیلئے باہر نکلیں گے۔ سوشل میڈیا پر مہم چلائیں گے۔
ن لیگی دور کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ 4 سال جو میٹرو مکمل نہ ہوسکی اس کو شہباز شریف نے 15 دن میں کھول دیا۔ نواز شریف نے 2016 میں اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں کے ریفارم کا بیڑا اٹھایا۔ یلو بسیں جب سڑکوں پر گزرتی ہیں تو نوازشریف کی یاد آتی ہے؟ مگر ان چار سالوں میں 200 بسوں سے 201بسیں نہیں ہوئیں۔ موازنہ 2022 کا 2023 سے نہیں ہوگا۔ موازنہ عمران کے کے پی میں 10 سال اور شہباز کے پنجاب میں 10 سال سے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آئی ایم ایف معاہدہ پورا کیا تھا لیکن آٹے، چینی کی قیمت نہیں بڑھنے دی، یہ وہی بے حس حکمران تھا جو کہتا تھا پیاز کی قیمتیں کم کرنے نہیں آیا۔
لیگی رہنما نے کہا بنی گالہ، زمان پارک کا کچن کوئی اور چلاتا ہے۔ عوام اپنے کچن کو خون پسینے کی کمائی سے چلاتے ہیں۔ اس مجرم کو عوام کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ خدا کو گواہ بنا کر کہتی ہوں شہبازشریف، اسحاق ڈار صبح فجر کے بعد کام شروع کرتے ہیں۔جو یہ گند مچا کر گیا جلد ٹھیک نہیں ہو گا۔ اس نے گزشتہ 4 سالوں میں ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔ یہ اگلے 5 سال پر نظر رکھ کر بیٹھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس کو اگر اگلے 5 سال مل جاتے تو ملک کا کیا حال ہوتا؟ آج ایوان صدر کی ملاقات کو مان گیا ہے۔رات کو چھپ چھپ کر ملتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہہ رہا ہے تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ اس کا رونا دھونا جاری ہے اس کو تالی بجانے کیلئے دوسرا ہاتھ نہیں مل رہا۔ اب یہ تالی نہیں بجے گی۔