پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے کیس کی سماعت 25 جنوری تک ملتوی کرد دی گئی۔
عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی کارروائی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی،عمران خان کی جانب سے بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی گزشتہ سماعت کا حکمنامہ نہیں ملا. لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کا نوٹس چیلنج کیا ہے۔
ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ اس کمیشن پر اعتماد کریں۔ عدالت جانے میں جلد بازی نہ کریں۔ ہو سکتا ہے جو آپ کو لگتا ہے وہ فیصلہ نہ آئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ درخواست گزار بھی آج پیش نہیں ہوا۔
بعدازاں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو پارٹی کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے کیس کی مزید سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب پارٹی فنڈنگ کیس کے سلسلہ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔تین رکنی لارجر بینچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دئیے کہ اگر پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کو مطمئن کر دے فنڈز ممنوعہ نہیں تو کیا ہو گا؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا اختیار نہیں ہے۔جس پر عدالت نے کہا کہ تو پھر پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مقصد کیا ہوا؟ آپ کے پاس فیصلہ بدلنے کا اختیار نہیں مگر نئے حقائق سامنے آجائیں تو؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پتہ چل جائے فنڈز ممنوعہ نہیں تو فیصلہ تو بدلنا ہو گا۔
عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ آج لگتا ہے الیکشن کمیشن کے وکیل نئی ہدایت لے کر آئے۔ آج انہیں بتایا گیا کہ عدالت کو کہیں ہم نے جو فیصلہ کر لیا اسی پر رہنا ہے۔کیا مائی لارڈ جو کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن کا وہی فیصلہ ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جی ہم اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کر سکتے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فائدہ کیا ہوا؟ پھر توالیکشن کمیشن کیخلاف پی ٹی آئی کو ہم یہاں ہی سن لیتے ہیں۔
تین رکنی لارجر بینچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔